7%

اس اعتراض کاجواب

آلوسی اپنی بات کی ابتداء میں اس چیز کو تسلیم کرتاہے کہ آیہء کریمہ پیغمبر (ص)وکے خاندان کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے اور اس فضیلت سے انکار کو ایک طرح کے بغض و عناد سے تعبیر کرتاہے۔اب ہم دیکھتے ہیں کہ اس عظیم فضیلت کوآنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے خاندان سے منحرف کرنے کے لئے کس طرح وہ خودکوشش کرتاہے اوراپنے اس عمل سے اس سلسلہ میں بیان کی گئی تمام احادیث کی مخا لفت کرتا ہے اورجس چیز کوابن تیمیہ نے بھی انجام نہیں دیاہے)یعنی”انفسنا“کے علی علیہ السلام پرانطباق سے انکارکرنا)اسے انجام دیتا ہے۔

اگرچہ ہم نے بحث کی ابتداء میں ”انفسنا“کے بارے میں اوریہ کہ اس سے مراد خودپیغمبراسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نہیں ہوسکتے ہیں،بیان کیاہے،لیکن یہاں پر بھی اشارہ کرتے ہیں کہ اگر”انفسنا“سے مرادخودپیغمبراسلام (ص)ہوں اورعلی علیہ السلام کو”ابناء نا“کے زمرے میں داخل کر لیا جائے تو یہ غلط ہے اور دوسرے یہ کہ خلاف دلیل ہے۔

اس کاغلط ہونااس لحاظ سے ہے کہ آیہء شریفہ میں ”بلانا اپنے“حقیقی معنی میں ہے۔اور جوآلوسی نے بعض استعمالات جیسے”دعتہ نفسہ“کورائج ومرسوم جا ناہے،اس نے اس نکتہ سے غفلت کی ہے کہ اس قسم کے استعمالات مجازی ہیں اوران کے لئے قرینہ کی ضرورت ہوتی ہے اور آیہء مذکورہ میں کوئی ایسا قرینہ موجودنہیں ہے،بلکہ یہاں پر”دعتہ نفسہ“کے معنی اپنے آپ کو مجبوراورمصمم کرناہے نہ اپنے آپ کو بلانااورطلب کرنا۔