ائمہء معصومین )ع )کی امامت پر فخررازی کے اعتراضات
اس کے بعد فخررازی نے شیعہ امامیہ کے عقیدہ، یعنی”اولوالامر“سے مرادبارہ ائمہ معصومین ہیں،کے بارے میں چنداعتراضات کئے ہیں:
پہلا اعتراض:ائمہء معصومین )علیہم السلام) کی ا طاعت کا واجب ہونا یا مطلقاً ہے یعنی اس میں ان کی معرفت وشناخت نیزان تک رسائی کی شرط نہیں ہے،تو اس صورت میں تکلیف مالایطاق کا ہو نا لازم آتا ہے،کیونکہ اس فرض کی بنیاد پر اگر ہم انھیں نہ پہچان سکیں اوران تک ہماری رسائی نہ ہو سکے،تو ہم کیسے ان کی اطاعت کریں گے؟یا ان کی شناخت اور معرفت کی شرط ہے،اگر ایسا ہے تویہ بھی صحیح نہیں ہے ،کیونکہ اس بات کا لازمہ ان کی اطاعت کا واجب ہونامشروط ہوگا،جبکہ آیہء شریفہ میں ان کی اطاعت کا واجب ہو نا مطلقاً ہے اوراس کے لئے کسی قسم کی قیدوشرط نہیں ہے ۔
جواب:ائمہء معصومین کی اطاعت کے واجب ہونے میں ان کی معرفت شرط نہیں ہے تاکہ اگرکوئی انھیں نہ پہچانے تواس پران کی اطاعت واجب نہ ہو،بلکہ ان کی اطاعت بذات خودمشروط ہے۔نتیجہ کے طور پر انھیں پہچاننا ضروری ہے تاکہ ان کی اطاعت کی جاسکے اوران دونوں کے درمیان کافی فرق ہے۔
مزیدوضاحت:بعض اوقات شرط، شرط وجوب ہے اور بعض اوقات شرط،شرط واجب ہے۔مثلاً وجوب حج کے لئے استطاعت کی شرط ہے اورخوداستطاعت وجوب حج کی شرط ہے۔اس بناء پر اگر استطاعت نہ ہو توحج واجب نہیں ہو گا۔لیکن نمازمیں طہارت شرط واجب ہے،یعنی نماز جو واجب ہے اس کے لئے طہارت شرط ہے۔اس بناء پر اگرکسی نے طہارت نہیں کی ہے تووہ نماز نہیں پڑھ سکتا ہے،وہ گناہ کا مرتکب ہوگا،کیونکہ اس پر واجب تھاکہ طہارت کرے تاکہ نماز پڑھے۔لیکن حج کے مسئلہ میں ،اگراستطاعت نہیںرکھتا ہے تواس پر حج واجب نہیں ہے اور وہ کسی گناہ کا مرتکب نہیں ہوا ہے۔
اس سلسلہ میں بھی پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم اورامام(ع)دونوں کی اطاعت کے لئے ان کی معرفت کی شرط ہے۔اس لحاظ سے ان کی معرفت حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ ان کی اطاعت کی جاسکے۔پس ان کی اطاعت کاوجوب مطلقاًہے،لیکن خوداطاعت مشروط ہے۔