8%

ذریعہ باطل کیا جا چکا ہے _ دوسرے یہ عقیدہ ان احادیث کے منافی ہے جن کو خود سید علی محمد نے امام صادق سے نقل کیا ہے کیونکہ امام صادق (ع) نے فرمایا تھا : _ ایک گروہ عصیان کرے گا اور کہے گا روح قائم دوسرے شخص کے بدن سے کلام کرتی ہے _

اپنے پیغمبر ہونے کا انکار کیا

اگر اسے پیغمبر یاباب سمجھتے ہیں تو وہ اس کیلئے راضی نہیں تھے بلکہ اس کے قائلین کو کافر کہا ہے _ اپنی کتاب '' تفسیر سورہ کوثر'' میں لکھتے ہیں : ذکر اسم ربّک _ خودہی_ جو وحی اور قرآن کا دعوی کرتے ہیں وہ کافر ہیں ، جو ذکر اسم ربک کہتے ہیں وہ حضرت بقیة اللہ کی بابیت کے قائل ہیں کافر ہیں _ اے خدا گواہ رہنا کہ جو شخص بھی خدائی یا ولایت کا دعوی کرے یا قرآن ووحی کا مدعی ہو یا تیرے دین میں کم یا زیادتی کرے وہ کافر ہے اور میں اس سے بیزار ہوں _ تو جانتا ہے کہ میں نے ہرگز بابیت کا دعوی نہیں کیا ہے _(۱)

جب سید علی محمد تفسیر سورہ کوثر لکھ رہے تھے ، اس وقت ان کے دماغ میں دعوے کا خناس نہیں تھا ، بس خود کو بہترین دانشور سمجھتے تھے _ جب انہوں نے خود کو خانہ نشین کرلیا اور علما کو کام میں مشغول دیکھتے تو افسوس کرتے تھے _

ایک جگہ لکھتے ہیں : خدا نے میرے اوپر احسان کیا ، میرے قلب کوروشن کردیا میں چاہتا ہوں کہ دین خدا کو اسی طرح پہچنوا ؤں جس طرح قرآن میں نازل ہوا اور جس پر

____________________

۱_ تفسیر سورہ کوثر