دوسرا نظریہ
اگر ظہور میں تاخیر کی وجہ ایسے انصار کی قلت ہے جو روئے زمین پرامام کے ظہور کے لئے حالات سازگار کریں اور آپ کے ظہور کے شایان شان سماج تشکیل دیں جو آپ کے ظہور کے بعد آپ کی حکومت اور انقلاب میں آپ کا ہاتھ بٹائیں تو صورتحال بالکل تبدیل ہو جائے گی اور پھر روئے زمین پر حق کی حکومت قائم کرنے کے لئے جد وجہد،ذہنی وفکری آمادگی،افرادسازی امر بالمعروف ونہی عن المنکرکی ضرورت ہوگی تاکہ امام (عجل)ظہور فرماسکیں۔اس صورت میں ظہور کا مطلب خاموش تماشائی بنے رہنانہ ہوگابلکہ اس سے ”تحریک او رعمل“نیز روئے زمین پر حق کی حکومت قائم کرنے کے لئے”جہاد “ مراد ہوگا اور اس کے بعد ہی امام کے عالمی ظہورکے لئے حالات فراہم ہو سکتے ہیں۔
انتظار ظہور امام کے معنی اگر ”تعطل“اور بے کاری کے لئے جائیں تو یہ منفی معنی ہیں اور اگر انتظار ”حرکت“اور جد وجہد ہو تو یہ مثبت اور معقول معنی ہیں اور دونوں معنی میں بہت زیادہ فرق ہے ۔اب ہم اس مسئلہ کا صحیح جواب تلاش کرنے کے لئے اس کا تنقیدی جائزہ لیتے ہیں۔
پہلے نظریہ کا تجزیہ
اس نظریہ کے بارے میں چند اعتراضات قابل توجہ ہیں:
۱ ۔ دنیا کے ظلم وجورسے بھر جانے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ روئے زمین پر توحید اور عدل وانصاف کا نام ونشان نہ رہ جائے اور کوئی علاقہ ایسا نہ رہ جائے جس پر خدا کی عبادت نہ ہوتی ہو۔کیونکہ یہ بات محال اور سنت الٰہی کے بر خلاف ہے۔
بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ حق وباطل کے درمیان جو دائمی کشمکش جاری ہے اس میں حق پر باطل کا غلبہ ہو جائے گا۔