20%

بے شک یہ بصیرت ویقین،خدا سے قلبی رابطہ، شجاعت،جرات اور ذات خدا میں اپنے کو غرق کر دینا ان کے اندرایسے خصوصیات اچانک اور یک بہ یک پیدا نہیں جائیں گے بلکہ یہ صفات ان جوانوں کے نفوس میں پہلے سے موجود ہوں گے مگریہ خصوصیات لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ ہوں گے ،بالکل اسی طرح جیسے لوگوں کی نگاہوں سے خزانہ پوشیدہ رہتا ہے۔

۲ ۔طاقت وقوت

خداوندعالم نے اپنے صالح بندوں ابراہیم واسحاق ویعقوب کی تعریف اس انداز سے کی ہے:

( وَاذْکُرْ عِبَادَنَا إبْرَاهِیمَ وَإِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ اٴُوْلِی الْاٴَیْدِی وَالْاٴَبْصَارِ إِنَّا اٴَخْلَصْنَاهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِکْرَی الدَّارِ وَإِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنْ الْمُصْطَفَیْنَ الْاٴَخْیَار ) (۱) کسی بھی شخص کی تعریف کی یہ بہترین مثال ہے۔

بے شک بصیرت کے لئے قوت وطاقت ضروری ہے ورنہ اس کے بغیر بصیرت ضائع ہو جائے گی اور اس پر جمودطاری ہو جائے گا اور بصیرت صرف مضبوط اور مستحکم ایمان والے مومن کے اندر ہی پیدا ہو سکتی ہے لہٰذا اگر مومن کمزور ہوا تو اس کی بصیرت بھی ختم ہو جائے گی قوت کے لئے بھی بصیرت ضروری ہے کیونکہ بصیرت کے بغیر طاقت ،ہٹ دھرمی ،دشمنی اور تکبر میں تبدیل ہو جاتی ہے اور خداوندوعالم نے جناب ابراہیم واسحاق یعقوب کی یوں تعریف کی ہے”اولیٰ الایدی والابصار“ہمارے بندے صاحبان قوت بھی تھے اور صاحبان بصیرت بھی۔

____________________

(۱)سورہ ص/ ۴۵۔۴۷