20%

رکاوٹ آئے اس کا تحمل کرنا بھی ضروری ہے اور میدان جنگ میں دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے او ر قوت وطاقت یاسیاست اور پروپیگنڈے کے میدان میں اس کے برابر وسائل مہیا کرنایہ سبھی چیزیں صبر کا حصہ ہیں۔

صبر کے یہ معنی ہرگزنہیں ہیں کہ انسان اپنے دشمن کوبرداشت کرتارہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ دشمن کے مقابلہ میں ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹارہے اور اس کے مقابلہ میں پسپائی یا روگردانی اختیار نہ کرے بلکہ اس کا منہ توڑجواب دے کر خود اسے پسپاہونے پر مجبور کر دے اور یہی صبر کے صحیح اور مثبت معنی ہیں۔

نماز یادخدااورذکرالٰہی کی علامت ہے نماز کے ذریعہ خدا سے رابطہ مضبوط ہوتاہے لہٰذاجنگ اور معرکہ آرائی کے درمیان ایک مسلمان کے لئے اللہ تعالیٰ سے مددطلب کرنااور کثرت کے ساتھ اس کا ذکر کرتے رہنا بیحدضروری ہے نیز وہ خدا سے طاقت اور عزم وحوصلہ کی دعابھی کرتے رہنا چاہئے اور اپنی رسی کو خدا کی رسی سے باندھ لے چنانچہ جب انسان میدان جنگ میں اپنی رسی کی گرہ خدا کی رسی میں لگالے (خدا سے وابستہ ہو کر خود کو اس کے حوالہ کردے)تو پھر اسے نہ خوف ہوگااور نہ اس کے اندربزدلی پیدا ہوگی اور نہ وہ ناتوانی و کمزوری کا احساس کرے گا۔ اور نماز وصبر کے معنی یہی ہیں۔

۲ ۔ولاء

( ان هٰذه امتکم اٴمة واحدة )

تمام مسلمان ایک لڑی میں پروئے ہوئے دانوں کی طرح ہیں،ان میں ہر ایک سے دوسرے کا تعلق ہے اوراسلامی اخوت ومحبت کے رشتہ نے انہیں ایک دوسرے سے ایسے جوڑ رکھاہے جیسے بدن کے اعضاء ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔اخوت ومحبت کا رشتہ ”ولاء“سے تعلق رکھتاہے ۔جس طرح اللہ ،اس کے رسول اور ائمہ کو تمام مسلمانوں پر ولایت حاصل ہے کم وبیش ایسی ہی قرابت وولایت مومنین کو ایک دوسرے کے سلسلہ میں حاصل ہے۔