20%

مضبوط ہوتے ہیں اورانہیں ایک دوسرے کی پشت پناہی حاصل رہتی ہے اس کے بغیر یہ قوم اس طولانی معرکہ آرائی میں کفرونفاق کے سامنے بالکل نہیں ٹھہر سکتی ہے۔ متحد قوم اللہ تعالیٰ کی رسی سے وابستہ ہوتی ہے اور گویاکہ کفرکے مقابل یہ ایک آہنی چٹان ،ایک وجود،ایک خاندان اور ایک ہی جماعت ہے :( وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللهِ جَمِیعًا وَلاَتَفَرَّقُوا ) (۱) ” اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہو اور آپس میں تفرقہ نہ پیدا کرو۔“

اس آیہ کریمہ میں خدا وندعالم نے پہلے تو ان لوگوں کو میدان جنگ میں خداکی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہنے کا حکم دیا ہے اور دوسرے یہ کہ حبل اللہ کو مضبوطی سے تھامنے کا حکم سب کے لئے ہے نہ کہ چند افراد کے لئے ۔

کیونکہ جنگ کا مطلب ہی یہ ہوتاہے کہ اس میں طرفین میں سے ہر ایک اپنی پوری طاقت وقوت صرف کردیتاہے اور اس امت کی قوت وطاقت کا راز دوچیزیں ہیں: ”اللہ کی رسی سے مضبوط وابستگی “اور” اتحاد واجتماع“

۳ ۔تاریخی میراث

اس قوم کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ میدان جنگ میں اپنے بزرگوں کی تاریخ کو بھی اپنے پیش نظر رکھے کیونکہ اپنی گذشتہ تاریخ اور اس کی مضبوط اور گہری بنیادوں کی معرفت سے راہ خدا کی طرف دعوت دینے والوں اور اس کے دین کے مبلغین کے اندر اپنے دشمنوں کے سامنے بیحد قوت وطاقت اورمتانت واستحکام پیدا ہوتاہے کیونکہ تاریخ کی اس عظیم تحریک کی جڑیں خشک یاناقص نہیں ہیں بلکہ اس کی جڑیں تو جناب آدم سے جناب

____________________

(۱)آل عمران/۱۰۳