2%

فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَى قُلْ إِصْلاَحٌ لَّهُمْ خَيْرٌ وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ وَاللّهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ وَلَوْ شَاء اللّهُ لأعْنَتَكُمْ إِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (٢٢٠)

دنيا ميں بھى اور آخرت ميں بھي_ اور يہ لوگ تم سے يتيموں كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو كہہ دو كہ ان كے حال كى اصلاح بہترين بات ہے اور اگر ان سے مل جل كررہو تو يہ بھى تمھارے بھائي ہيں اور الله بہترجانتا ہے كہ مصلح كون ہے اور مفسد كون ہے اگر وہ چاہتا تو تمھيں مصيبت ميں ڈال ديتا ليكن و ہ صاحب عزت بھى ہے اور صاحب حكمت بھى ہے _

١_لوگ رسول اكرم(ص) سے يتيموں كے بارے ميں سوالات كرتے تھے_و يسئلونك عن اليتامي

٢_ لوگوں كے رسول اكرم(ص) سے سوالات ، آيات كے نزول اور احكام كے بيان كا پيش خيمہ بنے_

و يسئلونك عن اليتامى قل اصلاح لهم خير

٣_ پيغمبر اكرم(ص) احكام الہى كے ابلاغ و بيان كا ذريعہ ہيں _و يسئلونك عن اليتامى قل

٤ _ ايتام اور ان كے ساتھ رہن سہن كى نوعيت، صدر اسلام ميں لوگوں كيلئے مبتلا ہونے والے مسائل ميں سے تھے_

و يسئلونك عن اليتامى قل اصلاح لهم خير ''يسئلونك'' فعل مضارع ہے جو سوال كے بار بار ہونے پر دلالت كرتا ہے اور سوال كے تكرار سے واضح ہوتاہے كہ مورد سوال مسئلہ سے معاشرہ دوچار تھا_

٥_ يتيموں كے معاملات كى اصلاح كے بارے ميں