2%

وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النَّسَاء فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَلاَ تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لَّتَعْتَدُواْ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ وَلاَ تَتَّخِذُوَاْ آيَاتِ اللّهِ هُزُوًا وَاذْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنزَلَ عَلَيْكُمْ مِّنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُم بِهِ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (٢٣١)

اور جب تم عورتوں كو طلاق دو اور وہ مدت عدت كے خاتمہ كے قريب پہنچ جائيں تو يا انہيں اصلاح اور حسن معاشرت كے ساتھ روك لويا انہيں حسن سلوك كے ساتھ آزاد كردو اور خبردار نقصان پہنچانے كى غرض سے انہيں نہ روكنا كہ ان پر ظلم كرو_ كہ جو ايسا كرے گا وہ خود اپنے نفس پر ظلم كرے گا اور خبردار آيات الہى كو مذاق نہ بناؤ_ خدا كى نعمت كو ياد كرو_ اس نے كتاب و حكمت كو تمہارى نصيحت كے لئے نازل كيا ہے اور ياد ركھو كہ وہ ہر شے كا جاننے والاہے_

١_ عدت جب اختتام كے قريب ہو تو شوہر عورت كى طرف رجوع بھى كرسكتا ہے اور اسے آزاد بھى چھوڑ سكتا ہے_

واذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فامسكوهن بمعروف او سرحوهن بمعروف اس آيت ميں ''فبلغن اجلھن''سے مراد

عدت كے اختتام كا قريب ہونا ہے نہ اس كا ختم ہونا كيونكہ كلمہ''بلوغ'' جس طرح مہلت كے اختتام كيلئے استعمال ہوتا ہے اسى طرح اختتام كے قريب ہونے ميں بھى استعمال ہوتا ہے (تفسير الميزان) _