7%

فَإنْ خِفْتُمْ فَرِجَالاً أَوْ رُكْبَانًا فَإِذَا أَمِنتُمْ فَاذْكُرُواْ اللّهَ كَمَا عَلَّمَكُم مَّا لَمْ تَكُونُواْ تَعْلَمُونَ (٢٣٩)

پھر اگر خوف كى حالت ہو تو پيدل ، سوارجس طرح ممكن ہو نماز ادا كرو اور جب اطمينان ہو جائے تو اس طرح ذكر خدا كروجس طرح اس نے تمھارى لا علمى ميں تمھيں بتاياہے_

١_ خوف كى حالت ميں حركت كرتے ہوئے سوارى پر يا پيدل چلتے ہوئے نماز پڑھى جاسكتى ہے_

فان خفتم فرجالا او ركبانا يہاں پر''فان خفتم ...'' كاجملہ ايك محذوف شرط كى حكايت كرتا ہے جو پہلے والى آيت كے حكم كو مشروط كرتا ہے يعنى نما ز ميں تمام شرائط كى كامل رعايت ، امن كى صورت ميں ہے ليكن اگر خوف پيش آجائے تو جس قدر امكان ہو بجالائے اور باقى شرائط اور آداب ضرورى نہيں ہيں _ اسى طرح ''رجالا''راجلاً كى جمع ہے جو پيدل كے معنى ميں ہے اور ''ركباناً'' راكب كى جمع ہے جو سوار كے معنى ميں ہے اور دونوں ميں حركت كا پہلو مدنظر ہے_

٢_جتنے بھى مشكل حالات پيش آجائيں نماز كا چھوڑنا جائز نہيں ہے_فان خفتم فرجالا او ركبانا

٣_ خوف كے وقت نماز كى بعض شرائط ساقط ہوجاتى ہيں _فان خفتم فرجالا او ركبانا

٤_ خوف كے بعد جب امن و امان كى حالت پلٹ آئے تو نماز كو پورى شرائط كے ساتھ انجام دينا ضرورى ہے_

فاذا امنتم فاذكروا الله كما علمكم ما لم تكونوا تعلمون

٥_ نماز خدا كا ذكر ہے_فاذا امنتم فاذكروا الله جملہ ''فاذكروا اللہ '' ميں ذكر سے مراد نماز ہے_

٦_ نماز وہ فريضہ ہے جس كى تعليم خداوند عالم كى طرف سے دى گئي ہے اور ضرورى ہے كہ اسے