7%

أَلَمْ تَرَ إِلَى الْمَلإِ مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ مِن بَعْدِ مُوسَى إِذْ قَالُواْ لِنَبِيٍّ لَّهُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِكًا نُّقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللّهِ قَالَ هَلْ عَسَيْتُمْ إِن كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ أَلاَّ تُقَاتِلُواْ قَالُواْ وَمَا لَنَا أَلاَّ نُقَاتِلَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَقَدْ أُخْرِجْنَا مِن دِيَارِنَا وَأَبْنَآئِنَا فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْاْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنْهُمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ (٢٤٦)

كيا تم نے موسى كے بعد بنى اسرائيل كى اس جماعت كو نہيں ديكھا جس نے اپنے نبى سے كہا كہ ہمارے واسطے ايك بادشاہ مقرر كيجئے تا كہ ہم راہ خدا ميں جہاد كريں _ نبى نے فرمايا كہ انديشہ يہ ہے كہ تم پر جہاد واجب ہو جائے تو تم جہاد نہ كرو _ ان لوگوں نے كہا كہ ہم كيوں كرجہاد نہ كريں گے جب كہ ہميں ہمارے گھروں او ربال بچوں سے الگ نكال باہر كرديا گيا ہے _ اس كے بعد جب جہاد واجب كرديا گيا تو تھوڑے سے افراد كے علاوہ سب منحرف ہو گئے اور الله ظالمين كو خوب جانتا ہے _

١_الله تعالى نے حضرت طالوت(ع) اور بنى اسرائيل كے واقعہ ميں غور و خوض كرنے كى دعوت دى ہے_

ا لم تر الى الملا من بن اسرائيل

٢_ حضرت موسى (ع) كے بعد بنى اسرائيل كے سركردہ

افراد نے اپنے نبى سے درخواست كى كہ ايك شخص معين كريں جس كى سپہ سالارى ميں وہ دشمنوں كے ساتھ جنگ كريں _ا لم تر الى الملا من بن اسرائيل من بعد