وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ (٥٤)
او ريہوديوں نے عيسى سے مكارى كى تو الله نے بھى جوابى تدبير كى خدا بہترين تدبير كرنے والا ہے_
١_ بنى اسرائيل كا حضرت عيسي (ع) كے خلاف مكرو فريب كرنا _فلما احس عيسى منهم الكفر و مكروا
٢_ بنى اسرائيل كے كافروں كا حضرت عيسي (ع) كے قتل كے ليئے مكراور كوشش كرنا _
ومكروا اذ قال الله يا عيسى انّى متوفيك بعد والى آيت كہ جس ميں حضرت عيسي(ع) كے اٹھاليئے جانے كى بات كى گئي ہے اس پر توجہ سے معلوم ہوتاہے كہ ان كا مكر حضرت عيسي (ع) كے قتل كے سلسلہ ميں تھا_
٣_ حضرت عيسي (ع) كے خلاف سازشى كفاركے حيلہ و مكر كے مقابلے ميں خدا تعالى كا ايسا ہى جوا ب_
و مكروا و مكر الله
٤_ كفار كو سازش كا جواب دينے ميں خدا وند عالم كا غالب اور قادر ہونا _و مكر الله والله خير الماكرين
٥_ حضرت عيسي (ع) كے خلاف بنى اسرائيل كے مكرو حيلہ كى شكست_و مكروا و مكر الله والله خيرا لماكرين
٦_ اگر انسان خدا تعالى كے ساتھ حيلہ و فريب سے كام لے تو اسكى شكست يقينى ہے_و مكر الله والله خير الماكرين
٧_ انسان كا خدا كے ساتھ فريب سے كام لينے كا لازمہ يہ ہے كہ خدا وند عالم بھى اسے ايسا ہى جواب دے_
و مكروا و مكر الله
٨_ انسانى كردار كا نتيجہ اس كے كيئے جيساہوگا( جيسا كروگے ويسا بھروگے)_