3%

فصل ۱۲

( ۱) قرعہ

قرآن مجید

( ذٰلک من انباء الغیب……………………یختصمون ) ( ۴۴/ آل عمران)

ترجمہ۔ (اے رسول!) یہ بات غیب کی خبروں میں سے ہے جس کی ہم تمہیں وحی کرتے ہیں۔ تم تو ان (مریم کے سرپرستوں) کے پاس موجود نہیں تھے جب وہ لوگ اپنے قلم (پانی میں بطور قرعہ) ڈال رہے تھے کہ کون مریم کی کفالت کرتا ہے اور تم اس وقت بھی ان کے پاس موجود نہیں تھے جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے۔

( فساهم فکان من المدحضین ) ۔ (صافات/ ۱۴۱)

ترجمہ۔ پس (اہلِ کشتی نے) قرعہ ڈالا تو (یونس کا) نام نکلا اور وہ اس کو دریا میں گرائے جانے والوں میں سے تھے۔

حدیث شریف

۱۶۶۹۶ ۔ جب معاملہ خدا کے سپرد کر دیا جائے تو قرعہ سے بڑھ کر اور کونسی صورت عدل و انصاف پر مبنی ہو سکتی ہے؟ کیا خداوند عالم نہیں فرماتا:( فساهم فکان من المدحصٰین )

(امام جعفر صادق علیہ السلام) من لایھزہ الفقیہ جلد ۳ ص ۹۲ حدیث ۳۳۹۱

۱۶۶۹۷ ۔ جس معاملے میں قرعہ اندازی کی جائے اس سے بڑھ کر اور کونسا معاملہ عدل و انصاف پر مبنی ہو سکتا ہے۔ جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "فساھم فکان من المدحضین"؟ پھر فرمایا: "جس معاملے میں دو انسان اختلاف کرتے ہیں اس کی اصل بھی کتاب اللہ (قرآن پاک) میں موجود ہے، لیکن وہاں تک لوگوں کی عقلوں کی رسائی نہیں ہوتی۔

(امام جعفر صادق علیہ السلام) کافی جلد ۷ ص ۱۴۸ حدیث ۱

۱۶۶۹۸ ۔ سب سے پہلے جس کے بارے میں قرعہ اندازی کی گئی وہ مریم بنت عمران ہیں جن کے بارے میں خداوند عالم فرماتا ہے:( وما کنت لو هم ان یلقون اقلابهم ) " (آل عمران/ ۴۴)

۱۶۶۹۹ ۔ جس معاملہ میں چند لوگوں نے قرعہ اندازی کی اور اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کر دیا تو صحیح معنی میں حقدار کے نام کا قرعہ نکلے گا۔

(امام محمد باقر علیہ السلام) من لا یحضرہ الفقیہ جلد ۳ ص ۹۲

۱۶۷۰۰ ۔ یمن میں حضرت علی علیہ السلام کے پاس ایسے تین لوگوں کو لایا گیا جنہوں نے ایک عورت سے ایک ہی وقت میں ہم بستری کی تھی اور اس سے بچہ پیدا ہو گیا تھا۔ آپ نے ان میں سے دو آدمیوں کو اکٹھا بلا کر پوچھا: "کیا تم اس بات کو تسلیم کرتے ہو کہ یہ بچہ اس شخص کا ہے؟" انہوں نے انکار کیا، پھر دوسرے دو کو اکٹھا کرکے یہی سوال کیا تو انہوں نے بھی انکار کیا۔ اسی طرح تیسری مرتبہ پھر اور دو کو بلایا اور پوچھا تو انہوں نے بھی انکار کیا۔ اس پر آپ نے قرعہ اندازی فرمائی اور جس کے نام قرعہ نکلا بچہ اسے دیدیا۔ نیز اس کے ذمہ دو تہائی دیت مقرر فرمائی۔

چنانچہ جب یہ ماجرا حضرت رسول خدا کے سامنے ذکر ہوا تو آپ اس قدر مسکرائے کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے۔

(سنن ابن ماجہ حدیث ۲۳۴۸

۱۶۷۰۱ ۔ جب حضرت پیغمبر خدا نے حضرت علی سے یمن میں عجیب واقعات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے یہ عجیب واقعہ بیان فرمایا: "میرے پاس کچھ افراد آئے جنہوں نے ایک لونڈی کو خریدا اور سب نے ایک ہی () میں اس سے ہم بستری کی، جس سے ایک لڑکا پیدا ہوا۔ اس کے بارے میں ان میں جھگڑا ہونے لگا۔ ہر ایک یہی کہتا تھا کہ لڑکا اس کا ہے۔ پس میں نے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی اور جس کے نام کا قرعہ نکلا میں نے لڑکا اس کو دے دیا، لیکن ان سے اس کے حصہ کی ضمانت لی۔"

اس پر آنحضرت نے فرمایا: "چند لوگ جب آپس میں جھگڑا کریں اور پھر اپنا معاملہ خدا کے سپرد کر دیں تو حقدار کو اس کا حصہ مل جاتا ہے۔"

شیخ صدوق نے اس روایت کو حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے بیان کیا ہے، البتہ "جھگڑا کریں" کی جگہ پر "قرعہ ڈالیں" فرمایا ہے۔ (حضرت علی علیہ السلام) وسائل الشیعہ جلد ۱۸ ص ۱۸۸ حدیث ۵

۱۶۷۰۲ ۔ جب حضرت پیغمبرِ خدا سفر پر تشریف لے جاتے تھے تو اپنی ازدواج کے درمیان قرعہ ڈالتے تھے۔

(حضرت عائشہ) وسائل الشیعہ جلد ۱۸ ص ۱۸۸ حدیث ۶

۱۶۷۰۳ ۔ ہر نامعلوم معاملے میں قرعہ اندازی کی جائے۔

(امام موسیٰ کاظم علیہ السلام) من لا یحضرہ الفقیہ جلد ۳ ص ۹۲