2%

سوره نساء

آيه ١ تا ١٠٠

( بسم الله الرحمن الرحيم )

آیت(۱)

( يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاء وَاتَّقُواْ اللّهَ الَّذِي تَسَاءلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا )

انسانو اس پروردگار سے ڈرو جس نے تم سب كوايك نفس سے پيدا كيا ہے اور اس كا جوڑا بھى اسى كى جنس سے پيدا كيا ہے او رپھر دونوں سے بكثرت مرد و عورت دنيا ميں پھيلا ديئے ہيں او راس خدا سے بھى ڈرو جس كے ذريعہ ايك دوسرے سے سوال كرتے ہو اور قرابتداروں كى بے تعلقى سے بھى _ الله تم سب كے اعمال كا نگراں ہے _

١_ تمام لوگ، تقوي كى رعايت كرنے اور خداوند متعال كى طرف متوجّہ رہنے پر مامور ہيں _يا ايها النّاس اتّقوا ربّكم و اتقوا الله

٢_ خداوند متعال كے انسان كو خلق كرنے اور اسكے امور كى تدبير كرنے كا تقاضا ہے كہ تقوي الہى اختيار كيا جائے اور ہر لمحہ خداوند متعال كى طرف توجّہ ركھى جائے_اتّقوا ربّكم الّذى خلقكم جملہ ''الّذى خلقكم '' ، ''ربّكم '' كي صفت اور تقوي كى رعايت كرنے كے ضرورى ہونے كى علت كى طرف اشارہ ہے_ يعنى چونكہ اس نے تمہيں خلق كيا ہے اور تمہارى تدبير كر رہا ہے لہذا تقوي اختيار كرنا ضرورى ہے اور اسكے احكام پر عمل كرنا لازمى ہے_

٣_ تقوي كى رعايت كرنے كے بارے ميں فرمان الہى كا مقصد، انسانوں كى تربيت كرنا ہے_*اتّقوا ربّكم