آیت(۵)
( وَلاَ تُؤْتُواْ السُّفَهَاء أَمْوَالَكُمُ الَّتِي جَعَلَ اللّهُ لَكُمْ قِيَاماً وَارْزُقُوهُمْ فِيهَا وَاكْسُوهُمْ وَقُولُواْ لَهُمْ قَوْلاً مَّعْرُوفًا )
اور ناسمجھ لوگوں كو ان كے وہ اموال جن كو تمھارے لئے قيام كاذريعہ بنا يا گيا ہے نہ دو _ اس ميں ان كے كھانے كپڑے كا انتظام كردو اور ان سے مناسب گفتگو كرو_
١_ مال و ثروت، سفيہہ افراد كے اختيار ميں نہيں دينا چاہيئے_و لاتؤتوا السّفهاء اموالكم
٢_ سفيہہ كا مال ميں تصرف كرنے سے ممنوع ہونا_و لاتؤتوا السفهاء اموالكم
٣_ سفيہہ افراد پر خرچ كرتے وقت، مال ان كے ہاتھ ميں نہيں دينا چاہيئے_*و لاتؤتوا السفهاء اموالكم
بعض كى رائے ہے كہ ''ايتائ''سے مراد ان پر خرچ كرنا ہے_ يعنى ان پر اپنا مال خرچ كرتے وقت، مال ان كے ہاتھ ميں نہيں دينا چاہيئے بلكہ ان كے مفاد و منافع ميں استعمال كرنا چاہيئے_
٤_ سفيہہ ا فراد كے كم قيمت مال كو ان كے اختيار ميں دينے كا جواز_ ولاتؤتوا السّفهاء اموالكم الّتى جعل الله لكم قياماً
اس احتمال كى بنا پر كہ ''التّى جعل ...''ايك قيد احترازى ہے_ لہذا اس بنا پر جس مال كى اقتصادى اہميت زيادہ نہيں ہے وہ سفيہ افراد كے ہاتھ ميں ديا جاسكتا ہے_
٥_ سفيہہ كا مال، اسكے ولى وسرپرست كے اختيار ميں ہونا چاہيئے_و لاتؤتوا السّفهاء اموالكم
جملہ ''لاتؤتوا ''(مال، سفيہہ افراد كو نہ دو) سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كا مال كسى دوسرے كے اختيار ميں ہونا چاہيئے اور چونكہ آيت كے مخاطبين ہر سفيہہ كے سلسلے ميں تمام مسلمان نہيں