7%

آیت(۱۶)

( وَاللَّذَانَ يَأْتِيَانِهَا مِنكُمْ فَآذُوهُمَا فَإِن تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُواْ عَنْهُمَا إِنَّ اللّهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِيمًا ) اور تم ميں سے جو آدمى بدكارى كريں انھيں اذيت دوپھر اگر توبہ كرليں اور اپنے حال كى اصلاح كرليں تو ان سے اعراض كرو كہ خدا بہت توبہ قبول كرنے والا اور مہربان ہے _

١_ جو دو مرد فحشاء (لواط) كے مرتكب ہوں ان كى سزا تعزير و ايذا ہے_و الّذان يا تيانها منكم فاذوهما چونكہ گذشتہ آيت ميں زناكار عورت كا حكم بيان ہوا ہے، بنابرايں مذكورہ آيت عورت كے علاوہ مردوں كے بارے ميں ہے_پس ''الّذان''سے مراد وہ دو مرد ہيں جو فحشا كے مرتكب ہوئے ہوں _

٢_ آزار و تعزير، اس بے شوہرعورت اور مرد كى سزا ہے جو زنا كے مرتكب ہوئے ہيں _*والّذان يأتيانها منكم فاذوهما چونكہ گذشتہ آيت ميں ايك احتمال كے مطابق ''الّتي''سے شوہردار عورتيں مراد ہيں _ مذكورہ آيت ہوسكتا ہے، بے شوہر عورتوں كے بارے ميں ہو_ بنابرايں ''الّذان''سے مراد مرد اور بے شوہر عورت ہے_

٣_ شوہردار اور بے شوہر عورتوں كے فحشا كى سزا ميں تفاوت_واللاّتى ياتين الفاحشة من نسائكم فامسكوهنّ فى البيوت والّذان ياتيانها منكم فاذوهما گذشتہ مطلب اور اس كى دليل كو مدنظر ركھتے ہوئے_

٤_ فحشا(لواط و زنا) كى سزا، انہيں اختيار اور ارادے سے انجام دينے سے مشروط ہے_والّذان يا تيانها منكم فاذوهما

٥_ فحشا(لواط و زنا ) كے مرتكبين كى سزا اس وقت تك جارى رہنى چاہيئے جب تك ان كى اصلاح اور توبہ ثابت نہ ہوجائے_ *فاذوهما فان تابا و اصلحا فاعرضوا عنهما