آیت(۲۱)
( وَكَيْفَ تَأْخُذُونَهُ وَقَدْ أَفْضَی بَعْضُكُمْ إِلَی بَعْضٍ وَأَخَذْنَ مِنكُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا ) او ر آخر كس طرح تم مال كو واپس لوگے جب كہ ايك دوسرے سے متصل ہو چكا ہے او ران عورتوں نے تم سے بہت سخت قسم كا عہد ليا ہے _
١_ عورتوں سے ان كامہر واپس لينا، انسانيت سے بعيد اور انصاف كے خلاف ہے_و كيف تا خذونه و قد افضى بعضكم الى بعض گذشتہ آيت ميں مہر كو واپس لينا، ظلم و گناہ شمار كيا گيا ہے اور يہ آيت سواليہ انداز ميں ، انسانى وجدان كو عدل و انصاف كى دعوت دے رہى ہے_
٢_ ہمبسترى كے بعد مہر ميں سے معمولى سا حصہ بھى واپس لينا، حرام ہے_و كيف تا خذونه و قد افضى بعضكم الى بعض
يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''وقد افضي'' مباشرت سے كنايہ ہو_
٣_ مياں بيوى كے ازدواجى تعلقات اور ان كے نتيجہ ميں پيدا ہونے والى ہم دلى و يگانگت پر توجّہ اور غوروفكر مانع بنتا ہے كہ انسان اپنى بيوى پر ظلم كرے اور اس سے مہر واپس لے_و كيف تا خذونه و قد افضى بعضكم الي بعض
''افضي''كا مصدر ''افضائ'' ہے جس كا معنى اتصال ہے_ اور آيت ميں ہوسكتا ہے يہ زوجين كے اتحاد و يگانگت سے كنايہ ہو نہ مباشرت سے ورنہ خداوند متعال يہ فرماتا ''و قد افضيتم اليهنّ'' _
٤_ بيوى كے ساتھ ماضى كيمعاشرت كا احترام اور اس كى طرف توجہ كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_
و قد ا فضى بعضكم الي بعض يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''قد ا فضي''سے مراد پيوند معاشرت ہو_