آیت(۱۲۲)
( إِذْ هَمَّت طَّآئِفَتَانِ مِنكُمْ أَن تَفْشَلاَ وَاللّهُ وَلِيُّهُمَا وَعَلَی اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ )
اس وقت جب تم ميں سے دوگرو ہوں نے سستى كا مظاہر ہ كرنا چاہا ليكن بچ گئے كہ الله ان كا سرپرست تھا او راسى پر ايمان والوں كو بھروسہ كرنا چاہيئے _
١_ جنگ احد ميں دو گروہوں كا سستى دكھانے اور جنگ ميں شركت سے پہلو تہى كرنے كى طرف رجحان_
اذ همت طائفتان منكم ان تفشلا بيشتر مفسرين كا يہى خيال ہے كہ مندرجہ بالاآيت جنگ احد كے بارے ميں نازل ہوئي ہے_
٢_ جنگ احد ميں شركت كرنے والے دو مسلمان گروہوں كا خوف اور سستي، خداوند عالم كى طرف سے مورد ملامت ہے_اذ همت طائفتان منكم ان تفشلا والله وليهما '' فشل'' ، ''خوف كے ہمراہ كمزوري'' كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے_ (مفردات راغب)
٣_ تاريخى واقعات (جنگ احد) كى تحليل ، ان كى يادآورى اور ان سے عبرت حاصل كرنے كا ضرورى ہونا_
اذ همت طائفتان منكم ان تفشلا يہ اس صورت ميں ہے كہ كلمہ '' اذ '' فعل مقدر ، جيسے ''اذكر'' (ياد كرو) كا مفعول ہو اور تاريخى حوادث كا ياد كرنا عموماً ان سے عبرت حاصل كرنے كى خاطر ہوتا ہے_
٤_ دشمنوں كے ساتھ محاذ جنگ ميں كم حوصلہ مسلمان گروہوں كو خدا كى دھمكي_
والله سميع عليم _ اذ همت طائفتان منكم ان تفشلا يہ اس صورت ميں ہے كہ كلمہ ''اذ'' كا متعلق ''سميع'' اور ''عليم'' ہو يعنى جنگ سے كوتاہى كے ارادے كے بارے ميں خدا ان كى خفيہ باتوں كو سنتا ہے اور ان كے افكار و نظريات سے آگاہ ہے، اور گناہ و خلاف ورزى كے موارد ميں خدا كے ''سميع''و ''عليم''ہونے كا ذكر مخالفين كو دھمكى دينے پر دلالت كرتا ہے_