آیت(۴۰)
( إِنَّ اللّهَ لاَ يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِن تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِن لَّدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا )
الله كسى پر ذرہ برابر ظلم نہيں كرتا _انسان كے پاس نيكى ہوتى ہے تواسے دو گنا كرديتا ہے اور اپنے پاس سے اجر عظيم عطا كرتا ہے _
١_ خداوند متعال كسى پر بھى ذرّہ بھر ظلم نہيں كرتا_ان الله لايظلم مثقال ذرة ''مثقال''كا معنى وزن ہے اور ''ذرّة''چھوٹى سى چيونٹى كو يا ہوا ميں معلق غبار كو كہتے ہيں _
٢_ دوسروں پر ظلم و ستم، جس قدر بھى ہو ناروا ہے_ان ّ الله لايظلم مثقال ذرّة
٣_ خداوند متعال كا معمولى اور ناچيزترين اعمال سے مكمل آگاہى ركھنا، الہى جزا و سزا ميں عدل و انصاف كى ضمانت فراہم كرتا ہے_كان الله بهم عليماً_ انّ الله لايظلم مثقال ذرّة بظاہر جملہ ''انّ الله ...'' خداوند متعال كے علم و آگاہى كانتيجہ ہے_ يعنى چونكہ خداوند متعال تمام جہات سے آگاہ ہے لہذا ظلم نہيں كرتا_ كيونكہ ظلم كى ايك وجہ جہالت ہے_
٤_ بخيلوں اور رياكاروں كى سزا (عذاب، محبت خدا سے محروميت اور شيطان كى ہمراہي) خود ان كے عمل كا نتيجہ ہے نہ كہ خداوند متعال كى طرف سے ان پر ظلم و ستم _ان الله لايحبّ الّذين يبخلون والذين ينفقون اموالهم رئاء الناس و من يكن الشيطان له قريناً انّ الله لايظلم مثقال ذرّة ہوسكتا ہے جملہ ''انّ الله ...''اس سوال كا جواب ہو كہ خداوند متعال لوگوں كو عذاب وغيرہ ميں كيوں مبتلا كرتا ہے؟ خداوند متعال فرماتا ہے، يہ عذاب، ظلم و ستم نہيں بلكہ خود بخيلوں كے كردار و اعمال كا نتيجہ ہے_
٥_ الہى جزا و سزا كا عادلانہ اور ہر قسم كے ظلم و ستم سے