آیت( ۵۳)
( أَمْ لَهُمْ نَصِيبٌ مِّنَ الْمُلْكِ فَإِذًا لاَّ يُؤْتُونَ النَّاسَ نَقِيرًا )
كيا ملك دنيا ميں ان كا بھى كوئي حصہ ہے كہ لوگوں كو بھوسى برابربھى نہيں دينا چاہتے ہيں _
١_ كائنات كے نظام ميں يہود كا كوئي كردار نہيں _ام لهم نصيبٌ من الملك
٢_نظام كائنات ميں يہوديوں كا كوئي كردار نہ ہونے كى وجہ سے ان كيلئے كسى قسم كى مدد و نصرت كا، كارساز نہ ہونا_
فلن تجدله نصيراً _ ام لهم نصيبٌ من الملك مذكورہ بالا مطلب ميں جملہ ''ام لھم''كو جملہ ''فلن تجد ...''كيلئے علت كے طور پر لايا گيا ہے_
٣_ اگر يہوديوں كا، كائنات پر سلطنت و حكومت ميں كوئي كردار ہوتا تو وہ لوگوں كو كچھ نہ ديتے_
ام لهم نصيبٌ من المُلك فاذاً لايؤتُون النّاس نقيراً كلمہ ''نقيراً''كا معنى وہ چيز ہے جو پرندہ اپنى چونچ ميں پكڑتا ہے، لہذا يہ معمولى و كم چيز سے كنايہ ہے_
٤_ لوگوں پر يہود كى حكمرانى كى صورت ميں ان كا فقر و تنگدستى كے خطرے سے دوچار ہوجانا_
ام لهم نصيبٌ من الملك فاذاً لايؤتون النّاس نقيراً كلمہ ''الملك'' مندرجہ بالا مطلب ميں ، اعتبارى سلطنت كے معنى ميں ليا گيا ہے يعنى لوگوں پر حكومت_
اس مطلب كى تائيد امام باقر(ع) كے ''المُلك'' كے بارے ميں اس فرمان سے ہوتى ہے ''اس سے مراد ''الامامة و الخلافة ... ہے''(١)
٥_ يہوديوں كا شديد بخل و انحصار طلبي_فاذا لايؤتون الناس بظاہر بعد والى آيت ''ام يحسدون النّاس'' كے قرينے سے كلمہ ''الناس''سے مراد غيريہودى ہيں _ بنابرايں جملہ''فاذا ...'' كا معنى يوں
____________________
١)كافى ج١ ص٢٠٥ ح١ نورالثقلين ج١ ص٤٩٠ ح٢٩٩