آیت(۵۴)
( أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَی مَا آتَاهُمُ اللّهُ مِن فَضْلِهِ فَقَدْ آتَيْنَآ آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكًا عَظِيمًا )
ياوہ ان لوگوں سے حسد كرتے ہيں جنھيں خدا نے اپنے فضل و كرم سے بہت كچھ عطا كيا ہے تو پھر ہم نے آل ابراہيم كوكتاب و حكمت اور ملك عظيم سب كچھ عطا كيا ہے _
١_ پيغمبراكرم(ص) اور مسلمانوں كے بارے ميں اہل كتاب (يہود) كا حسد_ام يحسدون النّاس على ما اتيهم الله من فضله يہ آيت اور گذشتہ آيات اہل ايمان كے بارے ميں يہود كى غيرمنصفانہ باتوں ''ھؤلا اھدى ...''كا جواب ہے_ بنابرايں يہاں ''الناس'' سے پيغمبراكرم(ص) اور مؤمنين مراد ہيں _
٢_ اہل كتاب (يہود) كا پيغمبراكرم (ص) اور مسلمانوں كے ساتھ حسد كرنا ان كے كفار كا ساتھ دينے اور ان كے عقائد كى تصديق كرنے كا سرچشمہ ہے_يقولون هؤلاء اهدى من الّذين امنوا سبيلاً ام يحسدون النّاس جملہ ''ام يحسدون ...'' آيت نمبر ٥١ ميں بيان شدہ مسائل كى علت كے طور پر لايا گيا ہے_
ان ميں سے ايك ظالمانہ قضاوت كرنا اور كفار كا ساتھ دينا ہے، يعنى يہ ظالمانہ قضاوت اور كفار كا ساتھ دينايہود كى حسادت كا نتيجہ ہے_
٣_ آنحضرت(ص) اور آپ(ص) كے پيروكاروں كے ساتھ يہوديوں كے حسد كا ايك سبب، پيغمبراكرم(ص) كو خداوند متعال كى جانب سے عطا شدہ حكومت اور مقام نبوت ہے_ام يحسدون الناس على ما اتيهم الله من فضله فقد اتينا ال ابراهيم آيت مجيدہ (فقد اتينا ...) كے ذيل كے قرينے سے ''فضلہ''سے مراد كتاب، حكمت اور ملك عظيم ہے_
٤_ پيغمبراكرم(ص) كو قرآن كا عطا ہونا، آنحضرت(ص) كے