آیت( ۸۲)
( أَفَلاَ يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللّهِ لَوَجَدُواْ فِيهِ اخْتِلاَفًا كَثِيرًا )
كيا يہ لوگ قرآن ميں غور وفكر نہيں كرتے ہيں كہ اگر وہ غير خدا كى طرف سے ہوتا تو اس ميں بڑا اختلاف ہوتا _
١_ قرآن ميں گہرا غوروفكر اور تدبّر ضرورى ہے_ا فلايتدبّرون القرآن
كسى چيز ميں مسلسل غوروفكر كرنے كو تدبّر كہتے ہيں كہ اسے گہرے غوروفكر سے تعبير كيا جاتا ہے_
٢_ قرآن كريم رسالت پيغمبر(ص) كى حقانيت كى دليل ہے_و ارسلناك للنّاس رسولاً و كفى بالله شهيداً ا فلايتدبرون القرآن آيت نمبر ٧٩ ميں بيان كيا گيا ہے كہ خداوند متعال حقانيت پيغمبراكرم(ص) كا گواہ ہے_ اور اس آيت ميں گواہى و شہادت كى كيفيت كى وضاحت اس طرح كى جاتى ہے كہ خداوند متعال نے قرآن كو پيغمبر(ص) پر معجزہ كى صورت ميں نازل فرمايا ہے تاكہ آپ(ص) كى حقانيت كا شاہد ہو_
٣_ قرآن كريم ايك ايسى كتاب ہے جو سب كيلئے قابل فہم ہے_افلايتدبّرون القرآن
٤_ قرآن، پيغمبر اكرم(ص) پر نازل ہونے والى آسمانى كتاب كا نام ہے_ا فلايتدبّرون القرآن
٥_ قرآن ميں غوروفكر نہ كرنے پر خداوند متعال كى طرف سے سرزنش _افلايتدبرون القرآن
٦_ قرآن ميں تدبّر سے نفاق اور ايمان كى كمزورى كے بر طرف ہونے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_
و يقولون طاعة افلايتدبرون القرآن ضعيف الايمان مسلمانوں اور منافقوں كو قرآن ميں تدبّر كرنے كى ترغيب ہوسكتا ہے ان كيلئے نفاق اور كمزوري ايمان كو بر طرف كرنے كى راہنمائي ہو_
٧_ اگر قرآن خداوند متعال كى جانب سے نہ ہوتا تو اس