تمہيد :
پہلے گذرچكاہے كہ شيعوں كا سياسى تفكر'' نظريہ انتصاب ''پر استوار ہے اور شيعہ معتقدہيں كہ ائمہ معصومين كى امامت اور ولايت خدا كى طرف سے ہے اور اس كا اعلان خود رسول خدا (ص) نے فرمايا ہے _ اہم سوال جو زير بحث ہے وہ يہ ہے كہ كيا زمانہ غيبت ميں فقہاء عادل كو ولايت عامہ اور ائمہ معصومين كى نيابت حاصل ہے ؟ مذكورہ باب اسى اساسى سوال كى تحقيق كے متعلق ہے _
اس باب ميں ابتداً ولايت فقيہ كا معنى واضح كيا جائے گا اور محل نزاع پر عميق نظر ڈالى جائے گى _ تا كہ اس كے متعلق جو غلط فہمياں ہيں انہيں دور كيا جاسكے_
اس كے بعد علمائ شيعہ كے اقوال اور ولايت فقيہ كى تاريخ پر ايك نگاہ ڈاليں گے _ ولايت فقيہ كے اثبات كى ادلّہ كى تحقيق اس باب كى اہم ترين بحث ہے اور اس سے پہلے يہ واضح كريں گے كہ مسئلہ ولايت فقيہ ايك كلامى بحث ہے يا فقہي؟ اس مسئلہ كا جواب براہ راست ان ادلّہ پر اثر انداز ہوتاہے جو ولايت فقيہ كے اثبات كيلئے قائم كى گئي ہيں _ مسئلہ ولايت فقيہ كو كلامى سمجھنا يا كم از كم يہ اعتقاد ركھنا كہ مسئلہ فقہى ہونے كے ساتھ ساتھ اس ميں كلامى پہلو بھى ہے اس سے ولايت فقيہ پر عقلى ادلہ پيش كرنے كى راہ ہموار ہوجائے گي_