خلاصہ:
۱) اصل '' ولايت فقيہ'' شيعہ فقہ كے مسلّمات ميں سے ہے اگر چہ اس ولايت كے دائرہ اختيار ميں اختلاف ہے _
۲)بڑے بڑے شيعہ فقہا نے فقيہ كى ولايت عامہ پر اجماع كا دعوى كيا ہے_ جبكہ بعض مخالفين اسے ايك نيا اور جديد مطلب سمجھتے ہيں_
۳) بعض فقہا كا اس پر اصرار كہ حدود الہى كا اجرا فقيہ عادل كا كام ہے_ ''فقيہ كى ولايت عامہ ''كى دليل ہے_
۴)بعض روايات حدود الہى كے اجرا كو سلطان اور حاكم كى خصوصيات قرار ديتى ہيں نہ قاضى كى _
۵)بعض فقہا صريحاً كہتے ہيں : نائب عام ( زمانہ غيبت ميں فقيہ عادل)اور نائب خاص (مثلا مالك اشتر اور محمد ابن ابى بكر) كى ولايت كے دائرہ اختيار ميں كوئي فرق نہيں ہے_