الف _ توقيع امام زمانہ (عجل الله تعالى فرجہ الشريف) (۱)
فقيہ كى ولايت عامہ كے اثبات كى معتبرترين دليل وہ روايت ہے جسے شيخ صدوق نے اپنى كتاب ''كمال الدين'' ميں نقل كيا ہے_ اس نقل كے مطابق اسحاق ابن يعقوب نے حضرت امام زمانہ (عجل الله فرجہ الشريف ) كى خدمت اقدس ميں ايك خط لكھاجس ميں چند مسائل پوچھے_ اس توقيع كے بعض حصوں سے بہت سے فقہاء نے فقيہ كى ولايت عامہ پر استدلال كيا ہے_
''عن محمدبن محمد بن عصام ، عن محمد بن يعقوب ، عن اسحاق بن يعقوب قال : سألت محمدبن عثمان العمرى ان يوصل لى كتابا قد سألت فيه عن مسائل اشكلت على ، فورد التوقيع بخط مولانا صاحب الزمان(عجل الله فرجه الشريف) ''امّا ما سألت عنه ارشدك الله و ثبتك امّا الحوادث الواقعة فارجعوا فيها الى رواة حديثنا _ فانهم حجتى عليكم و انا حجة الله عليهم'' (۲)
____________________
۱) ''توقيع ''لغت ميں خط پر نشان لگانے كو كہتے ہيں _ نيز خط پر بڑے لوگوں كے نشان و دستخط اور شاہى فرمان پر شاہى مہر كو بھى توقيع كہتے ہيں_ اسى طرح ائمہ معصومين (عليہم السلام)خصوصاً امام زمانہ (عجل اللہ تعالى فرجہ الشريف) كے وہ خطوط جو آپ كے نواب اربعہ كے ذريعہ ابلاغ كئے گئے ہيں_ وہ تاريخ اور حديث كى كتب ميں'' توقيعات'' كے نام سے مشہور ہيں_ ولايت فقيہ، امام خمينى صفحہ ۶۷_
۲) كمال الدين ،جلد ۲ ،باب ۴۵، حديث ۴ صفحہ ۴۸۳_ الغيبة ،شيخ طوسي، صفحہ ۲۹۰، ۲۹۳ ديگر سب كتابوں ميں انہيں دو كتابوں سے نقل كى گئي ہے_ ۱۸۲