بائيسواں سبق:
ولايت فقيہ كے اثبات كى ادلّہ -۳-
عمر ابن حنظلہ اور ابى خديجہ كى روايات ميں امام نے فقيہ كيلئے ''منصب ''قرار ديا ہے اور جيسا كہ گذشتہ سبق كے آخر ميں اشارہ كرچكے ہيں : عمر ابن حنظلہ كى روايت ميں بيان كئے گئے منصب كا دائرہ اختيار بہت وسيع ہے كيونكہ اس ميں فقيہ كو منصب ''حاكميت ''پر مقرر كيا گيا ہے اورابى خديجہ كى روايت ميں منصب قضاوت پر_ اگر چہ مشہورہ ابى خديجہ ميں بھى قضائي اور حكومتى دونوں قسم كے امور ميں شيعوں كو فاسقوں كى طرف رجوع كرنے سے منع كيا گيا ہے _ اس سے يہ اشارہ ملتا ہے كہ حكومتى امور ميں بھى شيعوں كو'' فقيہ عادل'' كى طرف رجوع كرنا چاہيے_ جيسا كہ پہلے گزر چكا ہے كہ'' منصوب كرنے'' اور ''وكالت ''ميں بنيادى فرق ہے لہذا فقيہ عادل كا ولايت كى مختلف اقسام پر فائز ہونا ، جن كا ان دو روايات سے استفادہ ہوتا ہے_ امام عليہ السلام كى زندگى كے ساتھ مشروط نہيں ہے_ جبكہ اس كے بر عكس وكالت موكل كى وفات كے ساتھ ختم ہوجاتى ہے_چونكہ بعد والے امام اور معصوم نے اس منصب كو ختم نہيں كيا ہے لہذا فقيہ عادل اس منصب ولايت پر باقى ہے_