سبق كا خلاصہ :
۱) حكومت اور رياست كے بغير معاشرہ ،نامكمل اور زوال پذير ہے _
۲) اسلام ، حكومت كو ايك اجتماعى او رمعاشرتى ضرورت سمجھتا ہے اسى لئے اس نے لوگوں كو تشكيل حكو مت كى طرف دعوت نہيں دى بلكہ حكومت كيسى ہونى چاہيئے ؟ اس بارے ميں اپنى رائے دى ہے _
۳) اسلام كو سياست سے جدا سمجھنا اس دين حنيف كى حقيقت كو مسخ كردينے كے مترادفہے _
۴) اسلام كے لئے سياسى اور اجتماعى پہلو كا وجود دو طريقوں سے ثابت كيا جاسكتاہے _
الف:روش استقرائي ( طرز جستجو )اور اسلامى تعليمات كا مطالعہ ، اسلام كے سياسى اور اجتماعى پہلو كے اثبات كى بہترين راہ ہے_
ب: اسلام كا آخرى اور مكمل دين ہونا اس كے اجتماعى اور سياسى پہلو كے وجود كى دليل ہے _
۵) اسلام كے بعض قوانين ايك جائز دينى حكومت كے بغير قابل اجرا نہيں ہيں _
۶) اسلام كے سياسى تفكر كو دو حصوں ميں تقسيم كيا جاسكتا ہے _
الف: اسلام كا سياسى فلسفہ
ب: اسلام كى سياسى فقہ