باسمہ تعالى
ضميمہ نمبر ۲
سوال:ايسا معاشرہ جس ميں شيعہ ، غير شيعہ، مسلم اور غير مسلم افراد بستے ہيں اس ميں ولى فقيہ كے حكم كى حد ودكيا ہيں ؟
مختصر جواب:
حكومتى مسائل كے سلسلہ ميں وہ ولايت مطلقہ جو اللہ تعالى كى طرف سے رسول خدا (ص) كو عطا كى گئي ہے وہى حكومتى اختيارات ائمہ معصومين (ع) اور ان كے بعد فقيہ عادل كو ديئے گئے ہيں _ اور اس ميں كوئي فرق نہيں ہے_
قرآن مجيد اور شيعہ و سنى احاديث ميں غور كرنے سے معلوم ہوتاہے كہ اسلام ايسا دين نہيں ہے جو فقط عبادات اور انفرادى آداب و رسوم ميں منحصر ہو_ اور سياسى ، اجتماعى اور اقتصادى مسائل پراس كى نگاہ نہ ہو _ فقيہ كا حكم بھى خدا و رسول كا حكم ہے _ اسلام ايك عالمگير دين ہے _ فقط مسلمانوں كےساتھ مخصوص نہيں ہے _ بلكہ آيات و روايات نے صراحت كے ساتھ اس حقيقت كو بيان كيا ہے _اور اسلامى احكام دنيا كے تمام افراد كيلئے ہيں _
تفصيلى جواب:
اس ميں كوئي شك نہيں ہے كہ رسول خدا (ص) اور ائمہ معصومين (ع) كى ولايت ، اس حكومت و ولايت كے واضح ترين مصاديق ميں سے ہے جو ہر دور و زمانہ ميں معاشرے كى ضرورت رہى ہے _ يہ ولايت اورخلافت