5%

نظريہ كى بناء پر آہستہ آہستہ مختلف علمى امور سے دين كى حاكميت كو ختم كيااور علمى زندگى اورموجودہ مغربى معاشرہ كے مختلف شعبوں ميں خود انسان اور عقل پر زيادہ زور دينے لگا _ (۱)

دين اور سيكولرازم

سيكولرازم عقل اورا نسانى علم كو وحى اور دينى تعليمات سے بے نياز سمجھتا ہے اور ان تمام امور ميں دين كى طرف رجوع كرنے كى نفى كرتا ہے جن تك انسانى عقل اور علم كى رسائي ہے _ سيكولرازم كى نظر ميں صرف ان امور ميں دين كى حاكميت قبول ہے جن تك انسانى عقل اور علم كى رسائي نہيں ہوتى _دين كے ساتھ سيكولرازم كے اس رويہ كو كيا الحاد اور دين دشمنى كا نام ديا جاسكتا ہے؟

حقيقت يہ ہے كہ حاكميت دين كى حدود سے متعلق سيكولرازم كى تفسير اس تفسير سے بالكل مختلف ہے جو صاحبان دين كرتے ہيں_ صاحبان دين كے نزديك دين كى مشہور، رائج اور قابل قبول تشريح يہ ہے كہ دين كى حاكميت صرف انسان كى خلوت اور خدا كے ساتھ اس كے انفرادى رابطے تك منحصر نہيں ہے بلكہ ايك انسان كا دوسرے انسان سے تعلق ، اور انسان كا كائنات اور فطرت سے تعلق سب دينى ہدايت كے تابع ہيںاور اجتماعى زندگى كے مختلف شعبوں ميں دين نے اپنى تعليمات پيش كى ہيں_ دين كے بارے ميں اس رائج فكر كے ساتھ ''سيكولر عقلانيت'' اتنا فرق نہيں ركھتى كہ ہم سيكولرازم كو ملحد اور دشمن دين سمجھيں _ سيكولرازم كا انسانى عقل و علم كے وحى اور دينى تعليمات سے جدا اور بے نياز ہونے پر اصرار ايمان اور دين كے ساتھ تضاد نہيں ركھتا _ سيكولرازم يقيناً دين كى حاكميت كو محدود كرتا ہے اور وہ امور جو عقل انسانى اور علم بشرى كى دسترس ميں ہيں انہيں ايمان اور دين كى فرمانروائي سے خارج سمجھتا ہے_ اس قسم كے موارد ميںانسانى علم و فہم سے حاصل شدہ

____________________

۱) سيكولرازم كے متعلق مزيد تفصيل كيلئے احمد واعظى كى كتاب حكومت دينى (نشر مرصاد ۱۳۷۸قم ) كى دوسرى فصل كا مطالعہ فرمائيں_