5%

پہلى دليل كا جواب

قرآن مجيد كى طرف رجوع كرنے سے يہ بات واضح ہوجاتى ہے كہ آنحضرت (ص) كے مناصب اور ذمہ دارياں پيام الہى كے ابلاغ اور لوگوں كو ڈرانے ميں منحصر نہيں تھے بلكہ قرآن كريم نے كفار اور منافقين كے ساتھ جہاد، مشركين كے ساتھ جنگ كيلئے مومنين كى تشويق ، عدالتى فيصلے اور معارف الہى كے بيان جيسے امور كو بھى آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى قرار ديا ہے_

اور يہ امور پيام الہى كے ابلاغ اور لوگوں كو ڈرانے جيسے امور كے علاوہ ہيں _ ان ميں سے ہر منصب كيلئے ہم بطور دليل ايك آيت پيش كرتے ہيں_

''( يا ايها النبى جاهد الكفار و المنافقين و اغلظ عليهم ) ''(۱)

اے پيغمبر (ص) آپ كفار اور منافقين سے جہاد كريں اور ان پر سختى كريں_

''( يا ايها النبى حرّض المومنين على القتال ) ''(۲)

اے پيغمبر مومنين كو جہاد پر آمادہ كريں_

''( وما كان لمومن و لا مومنة اذا قضى الله و رسوله امراً ان يكون لهم الخيرة من امرهم ) ''(۳)

كسى مومن مرد يا عورت كو اختيار نہيں ہے كہ جب خدا اور اس كا رسول كسى امر كے بارے ميں فيصلہ كريں تو وہ بھى اپنے امر كے بارے ميں صاحب اختيار بن جائے_

____________________

۱) سورہ تحريم آيت ۹_

۲) سورہ انفال آيت ۶۵_

۳) سورہ احزاب آيت۳۶_