بڑھيا ميرى والدہ ہے اور چونكہ ميرى مالى حالت كمزور ہے' لہذا اس كے لئے كوئي نوكر چاكر نہيں ركھ سكتا اور خود ہى اس كى خدمت پر كمر بستہ رہتا ہوں، حضرت موسى _ نے اس سے پوچھا كہ اس بڑھيا نے كيا باتيں كيں؟ اس نے كھا كہ ميں جب بھى اسے كھانا كھلاتا اور اسے سنوار تاہوں تو وہ مجھے يہى دعا ديتى ہے كہ خدا تمہارى مغفرت كرے اور قيامت كے دن تمہيں حضرت موسى عليه السلام كا ہمنشين بنائے_
يہ سن كر حضرت موسى عليه السلام نے فرمايا : تمہيں خوشخبرى كہ اس كى دعا تمہارے بارے ميں قبول ہوچكى ہے اور جبرئيل (ع) نے مجھے خبر دى ہے كہ تم جنت ميں ميرے ہم نشين ہوگے(۱)
ب: عمرميں اضافہ كا موجب_
حضرت امام محمد باقر عليه السلام فرماتے ہيں :
''البرُّ و صدقة السّرّ ينفيان الفقر ويزيد ان فى العمر و يدفعان عن سبعين ميئة سوئ'' (۲) ''نيكى كرنا (جن ميں سے والدين كے ساتھ نيكى بھى شامل ہے) اور چھپا كر صدقہ دينا فقر كو دور كرديتے ہيں اور ستر قسم كى برى موت سے بچاتے ہيں اور اس كے برعكس والدين كے ساتھ بدسلوكى عمر كو كم كرديتى ہے''_
ج: رسول خدا (ص) اور ائمہ طاہرين عليہم السلام كى رضا كا سبب ہے_
ايك دن رسول خدا (ص) كى رضاعي(دودھ شريك)بہن ان كے پاس آئيں
____________________
۱_ پند تاريخ_ ج ۱_ ص ۷۰
۲_ بحارالانوار _ ج ۷۱_ ص ۸۱