5%

آیت ۴۴

( فَلَمَّا نَسُواْ مَا ذُكِّرُواْ بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى إِذَا فَرِحُواْ بِمَا أُوتُواْ أَخَذْنَاهُم بَغْتَةً فَإِذَا هُم مُّبْلِسُونَ ) پھر جب ان نصيحتوں كو بھول گئے جو انھيں ياد لائي گئي تھيں تو ہم نے امتحان كے طور پر ان كے لئے ہر چيز كے دروازے كھول ديئےہاں تك كہ جب وہ ان نعمتوں سے خوشحال ہو گئے تو ہم نے اچانك انھيں اپنى گرفت ميں لے ليا اور وہ مايوس ہو كررہ گئے

۱_ خداوند عالم كى تنبيہات اور نصيحتوں كى نسبت لوگوں كى طرف سے لاتعلقى كا رويہ اپنانے كے بعد ان پر نعمت كے تمام دروازے كھل جانا_فلما نسوا ما ذكروا به فتحنا عليهم ابواب كل شيئ

''فرحوا بما'' كے قرينے سے، جملہ''فتحنا عليهم ابواب'' كا معنى نعمت كے تمام دروازوں كا كھل جانا، ہے_ چونكہ انسان كو خوشى غالباً نعمت و آسائش سے حاصل ہوتى ہے_

۲_ زندگى كے دشوار اور سخت ايام كو ياد ركھنے كى ضرورت_فاخذنهم بالباساء و الضراء فلما نسوا ماذكروا به

گذشتہ آيت كے قرينے سے ''ما ذكروا'' سے مراد وہى سختياں اور مشكلات ہيں كہ جو لوگوں كى ياد دہانى و تنبيہ كے ليے ان پر وارد ہوتى ہيں آيت كا ملامت آميز لہجہ مندرجہ بالا مفہوم كى حكايت كررہاہے_

۳_ زندگى كے دشوار اور سخت ايام كو ياد ركھنا، ياد خدا سے غافل ہونے سے بچاتاہے_

فلما نسوا ما ذكروا به

۴_ مشكلات اور سختيوں كے باوجود تضرع و تواضع نہ كرنے والوں پر نعمت كے دروازے كھلنا، خداوند عالم كى سنت استدراج كا جارى ہونا ہے_فاخذنهم بالباساء والضراء فلما نسوا ما