2%

آیت ۵۸

( قُل لَّوْ أَنَّ عِندِي مَا تَسْتَعْجِلُونَ بِهِ لَقُضِيَ الأَمْرُ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَاللّهُ أَعْلَمُ بِالظَّالِمِينَ )

كہہ دليجئے كہ اگر ميرے اختيار ميں وہ عذاب ہوتا جس كى تمھيں جلدى ہے تو اب تك ہمارے تمھارے در ميان فيصلہ ہو چكا ہوتا اور خدا ظالمين كو خوب جانتا ہے

۱_ اگر نزول عذاب پيغمبر(ص) كے اختيار ميں ہوتا تو اپنے وقت كے مشركين كے ساتھ آنحضرت(ص) كے معاملہ كا فيصلہ جلد ہوجاتا_قل لو ان عندى ما تستعجلون به لقضى الامر بينى و بينكم

۲_ كفار و مشركين پر عذاب نازل كرنا، پيغمبر(ص) كے اختيار ميں نہيں _قل لو ان عندى ما تستعجلون

۳_ پيغمبر(ص) نے جس عذاب كا وعدہ ديا تھا مشركين مكہ اس كے جلد از جلد پورا ہونے كى خواہش ركھتے تھے_

قل لو ان عند ما تستعجلون

۴_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ لوگوں كے ليے، معجزات دكھانے كے سلسلے ميں اپنے اختيارات كى حدود بيان كريں _

قل لو ان عندى ما تستعجلون به لقضى الامر حرف شرط ''لو'' غالباً ''شرط'' كے امتناع كى وجہ سے ''جزا'' كے ممتنع ہونے كا فائدہ دينے كے ليے استعمال ہوتاہے يہاں بھى جملہ ''لو ان ما عندي'' عذاب كے اختيار كى نفى كے ليے ہے اور پيغمبر(ص) كى ذمہ دارى ہے كہ اس (نفي) كا اعلان كريں _

۵_ مشركين كى خواہش كے مطابق، مخصوص معجزات دكھانا، پيغمبر(ص) كے اختيار ميں نہيں تھا_

قل لو ان عندى ما تستعجلون به

۶_ جس معجزے كا لوگ تقاضا كرتے تھے اگر اس كا پيش كرنا، پيغمبر(ص) كے اختيار ميں ہوتا تو آنحضرت(ص) كا اپنے دور كے مشركين سے معاملہ، نزول عذاب كے ساتھ (كب كا) ختم ہوچكا ہوتا_لو ان عندى ما تستعجلون به لقضى