7%

آیت ۶۳

( قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُونَهُ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً لَّئِنْ أَنجَانَا مِنْ هَـذِهِ لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ )

ان سے كہئے كہ خشكى اور ترى كى تاريكيوں سے كون نجات ديتاہے جسے تم گڑگڑاكر اور طريقہ سے آواز ديتے ہو كہ اگر اس مصيبت سے نجات دے دے گا تو ہم شكر گذار بن جائيں گے بعد تم لوگ شرك اختيار كر ليتے ہوے

۱_ خشكى و ترى كى خوفناك گھاٹيوں اور تاريكيوں ميں گرفتار لوگوں كا نجات دہندہ (فقط) خداوند متعال ہے_

قل من ينجيكم من ظلمت البر والبحر تدعونه

۲_مشركين كى ہدايت اور ان كے سامنے احتجاج كرنے كے ليے اور انھيں توحيدى فطرت اور دينى تجربات كى جانب متوجہ كرانا، پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے_قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

۳_ انسان، مشكلات اور دشواريوں ميں گرفتار ہونے پر غير شعور ى طور پر خداوند يكتا سے مدد طلب كرنے لگتاہے_

قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

آيت شريفہ ميں مشركين سے خطاب ہے اور جب مشرك ان خاص حالات (مشكلات) ميں فقط خداوند عالم كو پكارتاہے تو واضح ہے كہ خيالى معبود اور خدا اس كے ذہن سے دور ہوجاتے ہيں اور اسكى فطرت توحيدى اس كے تمام موہوم خيالات پر غلبہ حاصل كرليتى ہے_

۴_ توحيد كى دعوت و تبليغ كا ايك طريقہ يہ ہے كہ لوگوں كى توجہ زندگى كى خوفناك گھاٹيوں اور مشكلات ميں خداوندعالم كى امدادكى جانب مبذول كروائي جائے_قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر