آیت ۷۳
( وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ بِالْحَقِّ وَيَوْمَ يَقُولُ كُن فَيَكُونُ قَوْلُهُ الْحَقُّ وَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّوَرِ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ )
وہى وہ ہے جس نے آسمان و زمين كو حق كے ساتھ پيدا كيا ہے اور وہ جب بھى كہتا ہے كہ ہو جا تو وہ چيز ہو جاتى ہے اس كا قول برحق ہے اور جس دن صور پھونكا جائے گا اس دن سارا اختيار اسى كے ہاتھ ميں ہوگا وہ غائب اور حاضر سب كا جاننے والا صاحب حكمت اور ہر شے سے باخبر ہے
۱_ آسمانوں اور زمين كا خالق فقط خالق يكتا ہے_و هو الذى خلق السموات والارض
۲_ آسمان اور زمين كى خلقت ايك ہدف كے تحت اور انتہائي پائيدارى كے ساتھ كى گئي ہے_
و هو الذى خلق السموت وا لارض بالحق
''حق'' كا استعمال بہت سے معانى ميں ہوتاہے ان ميں سے ايك يہ كہ جملہ ''خلق السموات'' كے ساتھ ہونے سے، (حق كا) معنى ، خلقت و آفرينش كا حكيمانہ و با مقصد ہونا ہے_ راغب نے بھى ''مفردات'' ميں ''حق'' كے لئے اسى معنى كى تصريح كى ہے_
۳_ خداوندمتعال نے اس عالم ميں متعدد آسمان خلق كيے ہيں _خلق السموات والارض
۴_ بنى آدم كا خداوند كى جانب محشور ہونا، خلقت و آفرينش كى حقانيت اور اس كے لغو و فضول نہ ہونے كى ايك علامت ہے_و هو الذى اليه تحشرون_ و هو الذى خلق السموات والارض بالحق
۵_ خداوند عالم جس چيز كے پيدا كرنے كا ارادہ كرے، اس كا وجود ميں آنا قطعى اور ناقابل تخلف ہے_
و يوم يقول كن فيكون
۶_ ارادہ خدا اور چيز كے ظاہر ہونے اور وجود ميں آنے كے درميان كوئي فاصلہ نہيں ہوتا_و يوم يقول كن فيكون
''فائ'' اس جگہ استعمال ہوتاہے كہ جب معطوف اور معطوف عليہ كے درميان ترتيب بغير فاصلے كے ہو_ بنابرايں ''كن'' اور ''يكون'' كے درميان كہ جو ''فائ'' كے ذريعے ايك دوسرے پر عطف ہيں كسى قسم كا فاصلہ نہيں _