2%

آیت ۸۱

( وَكَيْفَ أَخَافُ مَا أَشْرَكْتُمْ وَلاَ تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم بِاللّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَاناً فَأَيُّ الْفَرِيقَيْنِ أَحَقُّ بِالأَمْنِ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ )

اور ميں كس طرح تمھارے خداؤں سے ڈرسكتا ہوں جب كہ تم اس بات سے نہيں ڈرتے ہو كو تم نے ان كو خدا كا شريك بناديا ہے جس كے بارے ميں خدا كى طرف سے كوئي دليل نہيں نازل ہوئي ہے تو اب دونوں فريقوں ميں كون زيادہ امن و سكون كا مقدار ہے اگر تم جاننے والے ہو تو بناؤ

۱_ خداوند يكتا كے بارے ميں شرك اختيار كرنے كے نتيجے سے نہ ڈرنا اور اسى طرح (خدا كے) خيالى شريكوں (خداؤں ) سے خوف زدہ ہونا ايك تعجب انگيز اور عقل سے دور فعل ہے_و كيف اخاف ما اشركتم و لا تخافون انكم اشركتم بالله

۲_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى قوم انھيں اپنے معبودوں كى جانب سے نقصان پہنچنے كى دھمكى ديتى تھي_

و لا اخاف ما تشركون به و كيف اخاف ما اشركتم

۳_ خداوند عالم كے ساتھ شريك قرار دينے كے سبب، مشركين كو خدا سے ڈرنا چاہيئے_و لا تخافون انكم اشركتم بالله

۴_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى قوم، ربوبيت عالم اور كائنات كى تدبير ميں اجرام فلكى اور بتوں كى تاثير كى معتقد ہونے كے علاوہ، خداوند متعال پر بھى اعتقاد ركھتى تھي_و لا تخافون انكم اشركتم بالله

جملہ ''و لا تخافون ...'' ميں مشركين كے خلاف حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا احتجاج اس وقت مكمل ہے جب مشركين ''اللہ'' پر ايمان ركھتے ہوں _

۵_ خداوند عالم نے كوئي ايسى دليل نازل نہيں فرمائي جو