7%

آیت ۹۶

( فَالِقُ الإِصْبَاحِ وَجَعَلَ اللَّيْلَ سَكَناً وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْبَاناً ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ )

وہ نور سحر كا شكافتہ كرنے والا ہے اور اس نے رات كو وجہ سكحون اور شمس و قمر كو ذريعہ حساب بنايا ہے _ يہ اس صاحب عزّت و حكمت كى مقرر كردہ تقدير ہے

۱_ خداوندعالم ، سياہ رات كے قلب سے صبح كا اجالا نمودار كرتا ہے_فالق الاصباح

۲_ خداوند عالم نے رات كو سكون و آرام اور دن كو كام كرنے كا وقت قرار ديا ہے_فالق الاصباح و جعل الليل سكنا

رات كو سكون قرار دينے سے پہلے صبح كا ذكر كرنا، دن اور رات كے درميان فرق كى جانب ايك لطيف اشارہ ہے كہ در حقيقت، دن، رات كا نقطہ مقابل ہے اور سعى و كوشش اور كام كرنے ليے اسے مناسب وقت قرار ديا گيا ہے_

۳_ خداوندمتعال نے سورج اور چاند كو زمانہ كے حساب اور اندازہ گيرى كا وسيلہ قرار ديا ہے_و الشمس والقمر حسبانا

۴_ سورج اور چاند ہر پہلو سے ايك دقيق نظم، حساب اور پروگرام كے تحت كا م كررہے ہيں _والشمس و القمر حسبانا

مندرجہ بالا مفہوم اس مناسبت سے اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''جعل الشمس والقمر حسبانا'' زيد عدل كى طرح مبالغہ كے طور پر ہو_ يعنى خود سورج اور چاند، بعينہ حساب اور پروگرام ہيں _ يہ بيان ظاہر كرتاہے كہ ذرات ميں سے كوئي ذرہ اور حركات ميں سے كوئي حركت، حساب و كتاب اور نظام سے باہر نہيں _

۵_ صبح كاشگافتہ ہونا ، رات كا سكون اور سورج و چاند كا نظم و حساب پر چلنا، خداوند عزيز و عليم كى تدبير كے تحت واقع ہے_فالق الاصباح ذلك تقدير العزيز العليم

۶_ خداوند، عزيز ( غالب) اور عليم (باخبر دانا) ہے_