كفار اور حضرت محمد(ص) ; كفار كا عذاب ۷،۸; كفار كا محسوسات كى جانب حائل ہونا۵: كفار كى خواہشات ۵; كفار كى طرف سے استہزاء ۱، ۳،۴ ، ۷ ; كفار كے طور طريقے۳; كفار كے مقابلے كا طريقہ۴
مذاق اڑانے والے:مذاق اڑانے والوں كا انجام ۶ ; مذاق اڑانے والوں كى سزا ۷،۸
ملائكہ :ملائكہ كو ديكھنے كا تقاضا ۵
آیت ۱۱
( قُلْ سِيرُواْ فِي الأَرْضِ ثُمَّ انظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ )
آپ ان سے كہہ دليجے كہ زمين ميں سير كريں پھر اس كے بعد ديكھيں كہ جھٹلا نے والوں كا انجام كيا ہوتا ہے
۱_ پيغمبر اكرم(ص) كى لوگوں كو زمين ميں چلنے پھر نے اور انبياء الہى كو جھٹلانے والوں كے انجام ميں غور و فكر اور تدبر كرنے كى جانب رغبت دلانے پر مامور ہونا_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عقبة المكذبين
۲_ لوگوں كو گذشتہ امتوں كى تاريخ كے بارے ميں تحقيق و مطالعہ كرنے اور اس سے پند و نصيحت حاصل كرنے پر وارداركرنا، دينى مبلغين كا فريضہ ہے_قل سيروا فى الارض ثم انظروا
فعل امر ''قل'' پيغمبر(ص) سے خطاب ہے كہ جس ميں آنحضرت(ص) كو حكم ديا گيا ہے كہ آپ(ص) لوگوں كو تاريخ كے بارے ميں تحقيق و مطالعہ كرنے كى ترغيب دلائيں _يہ فريضہ، ملاك كے لحاظ سے فقط پيغمبر(ص) سے ہى مختص نہيں ہے بلكہ سب كا فريضہ ہے خصوصاً دينى مبلغين كا_
۳_ زمين كے طول و عرض پر گذشتہ امتوں كے عبرت آموز آثار كا موجود ہونا_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين
۴_ انبياء كى دعوت كا زمين كى وسعتوں تك پھيلا ہونا اور كفار كا (ہر جگہ) ان كى مخالفت كرنا_