آیت ۱
( بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِِ )
( الْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورَ ثُمَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِرَبِّهِم يَعْدِلُونَ )
سارى تعريف اس الله كے لئے ہے جس نے آسمانوں اور زمين كو پيدا كيا ہے اور تاريكيوں اور نور كو مقرر كيا ہے اس كے بعد بھى كفر اختيار كرنے والے دوسروں كو اس كے برابر قرار ديتے ہيں
۱_ حمد و ستائش مخصوص ہے اس خدا كيلئے جو آسمانوں اور زمين كا خالق اور تاريكيوں اور نور كو پيدا كرنے والا ہے_
الحمد لله الذى خلق السموات والارض و جعل الظلمت والنور
۲_ خداوند كے ہاتھوں آسمانوں و زمين كى خلقت اور نور و ظلمت كا پيدا ہونا_ اس كے ساتھ حمد و ستائش كے مخصوص ہونے كى دليل ہے_
الحمد لله الذى خلق
''الذى خلق'' لفظ ''اللہ'' كى صفت اور حمد كے اس سے مختص ہونے كا بيان ہے اور يہ گويا، بقول اہل ادب، حكم يعنى ''الحمد للہ'' كو، صفت يعنى''الذى خلق'' پر معلق كرناہے_ يہ تعليق ظاہر كررہى ہے كہ حمد و ستائش كا لائق و سزاوار فقط ''خالق كائنات'' ہے_
۳_ ہر قسم كى حمد و ستائش كى بازگشت خداوند متعال كى جانب ہوتى ہے_
الحمد لله الذي
''الحمدلله '' كا ''ال'' يا بمعنى جنس ہو يا استغراق (كل) دونوں صورتوں ميں ''حمد'' كے خداوند سے مختص ہونے كو ظاہر كررہاہے_ اگر كسى دوسرے كى ستائش كى جائے تو يہ تسامح ہوگا، چونكہ ہر قسم كى زيبائي اسى سے مختص ہے، تمام تر ستائش اور اچھائياں اسى كى جانب پلٹى ہيں _
۴_ زمين اور (تمام) آسمان، حادث اور نو ايجاد مخلوقات ہيں _
الحمد لله الذى خلق السموات والارض و جعل الظلمت والنور
خالق، اس پيدا كرنے والے كو كہتے ہيں كہ جو پہلے سے موجود كسى نمونے كے بغير كسى چيز كو ايجاد