2%

نظريہ كائنات اور آئيڈ يا لوجي، ۴;نظريہ كائنات كے آثار ۴

ہلاكت :ہلاكت كے علل و اسباب ۱۱

آیت ۱۳۸

( وَقَالُواْ هَـذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ لاَّ يَطْعَمُهَا إِلاَّ مَن نّشَاء بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَامٌ لاَّ يَذْكُرُونَ اسْمَ اللّهِ عَلَيْهَا افْتِرَاء عَلَيْهِ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُواْ يَفْتَرُونَ )

او ريہ لوگ كہتے ہيں كہ يہ جا نور او ركھيتى اچھوتى ہے اسے ان كے خيالات كے مطابق دہى كھا سكتے ہيں جن كے بارے ميں وہ چا ہيں گے او ركچھ چو پائے ہيں جن كى پيٹھ حرام ہے او ركچھ چو پائے ہيں جن كو ذبح كرتے وقت نام خدا بھى نہين لياگيا او رسب كى نسبت خدا كى طرف دے ركھى ہے عنقريب ان تمام بہتانوں كا بدلہ انھيں دديا جائے گا

۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين كے بيہودہ اعتقاد كے مطابق بعض مويشيوں اور كھيتى باڑى كى محصولات كا كھانا ممنوع تھا_و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء بزعمهم

''حجر'' كا معنى منع اور ممانعت ہے ''انعام'' و ''حرث'' كى ممانعت سے مراد ''لا يطعمھا'' كے قرينے سے، انكے كھانے كى ممانعت ہے_

۲_ مشركين كا ان مويشيوں اور كھيتى باڑى (زرعى پيداوار) ميں سے كھانے كى ممانعت كا بے بنياد عقيدہ ركھنا كہ جو خدا اور بتوں كے ليے مقرر كيے گئے ہيں _و جعلوا لله و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء بزعمهم

''ھذہ'' اس حصے كى جانب اشارہ ہے جو مشركين نے خدا اور بتوں كے ليے مقرر كرركھاہے_ جس كا بيان آيت ۱۳۶ ميں گذرچكاہے_