قسم :جھوٹى قسم كھانا ۳
گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب۳، ۴
مقدسات :مقدسات سے غلط فائدہ اٹھانا ۳
آیت ۲۲
( فَدَلاَّهُمَا بِغُرُورٍ فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُمَا سَوْءَاتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ الْجَنَّةِ وَنَادَاهُمَا رَبُّهُمَا أَلَمْ أَنْهَكُمَا عَن تِلْكُمَا الشَّجَرَةِ وَأَقُل لَّكُمَا إِنَّ الشَّيْطَآنَ لَكُمَا عَدُوٌّ مُّبِينٌ )
پھرانھيں دھو كہ كے ذريعہ درخت كى طرف جھكا ديا اور جيسے سى ان دونوں نے چكئھاشرمگاہ ميں كھلنے لگيں اور انھوں نے درختوں كے پتے جوڑكر شرمگاہ ہوں كو چھپانا شروع كرديا توان كے رب نے آواز دى كہ كيا ہم نے تم دونوں كو اس درخت سے منع نہيں كيا تھا اور كيا ہم نے تمھيں نہيں بتايا تھا كہ شيطان تمھارا كھلا ہوا دشمن ہے
۱_ شيطان اپنے فريب، دھوكے اور جھوٹى قسم كے ذريعے آدمعليهالسلام و حواعليهالسلام كو ممنوعہ درخت تك لے آيا تا كہ وہ اس كا پھل كھائيں _و قاسمهما فدلهما بغرور
''تدلية'' ''دليّ'' كا مصدہے جس كا معنى ''بھيجنا'' ہے_ اور يہاں اس سے مراد آدمعليهالسلام و حواعليهالسلام كو ممنوعہ درخت كے نزديك كرنا ہے تا كہ وہ اس كا پھل كھائيں _ كلمہ ''غرور'' ہوسكتاہے
مصدر ہو اورفريب دينے كے معنى ميں ہو اور ہوسكتاہے جمع ''غار'' (دھوكہ دينے والے كے معنى ميں ) ہو اور اس سے مراد وہ جھوٹى اور باطل باتيں ہيں جن كے ذريعے قسم كھاكر شيطان نے آدم و حوا كو وسوسہ ميں ڈالا_
۲_ آدمعليهالسلام و حواعليهالسلام نے ممنوعہ درخت كے قريب ہونے كے بعد، اس (كا پھل) كھايا_
فلما ذاقا الشجرة
۳_ آدمعليهالسلام و حواعليهالسلام ابليس كے قسم كھانے كے بعد ممنوعہ درخت (كا پھل) كھانے كے برے نتائج سے پريشان تھے_
فلما ذاقا الشجرة
كلمہ ''ذوق'' كہ جسكا معنى ''چكھنا' ' ہے ہوسكتا اس نكتے كى جانب اشارہ ہو كہ آدمعليهالسلام و حواعليهالسلام ممنوعہ درخت كو چكھنے كے ساتھ نہ كہ، كھاكر آزمايش و تجربہ كرنا چاہتے تھے كہ آيا كوئي ناگوار رد عمل تو نہيں ہوتا_