5%

امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا ہے '' کہ اپنے نفس کو فضائل اور اچھے کام بجا لانے پر مجبور کر کیونکہ بری صفات تیرے اندر رکھ دی گئی ہیں_(۱۸۵)

نیز حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ'' اپنے نفس کو اچھے کام انجام دیے اور سختی کا بوجھ اٹھانے کی عادت ڈال تا کہ تیرا نفس شریف ہو جائے اور تیری آخرت آباد ہو جائے اور تیری تعریف کرنے والے زیادہ ہوجائیں_(۱۸۶)

نیز آن حضرت(ع) نے فرمایا ہے کہ '' نفسانی خواہشات قتل کردینے والی بیماریاں ہیں ان کا بہترین علاج اور دواء صبر اور خودداری ہے_(۱۸۷)

برے دستوں سے قطع تعلق_

انسان ایک موجود ہے جو دوسروں سے اثر قبول کرتا ہے اور دوسروں کی تقلید اور پیروی کرتا ہے_ بہت سی صفات اور اداب اور کردار اور رفتار کو دوسرے ان انسانوں سے لیتا ہے کہ جن کے ساتھ بود و باش اور ارتباط رکھتا ہے_ در حقیقت ان کے رنگ میں رنگا جاتا ہے بالخصوص دوستوں اور میل جول رکھنے والوں سے زیادہ اثر لیتا ہے جو اس کے زیادہ نزدیک ہوتے ہیں_ بداخلاق اور فاسد لوگوں کے ساتھ دوستی انسان کو فساد اور بداخلاقی کی طرف لے جاتی ہے _ انسان کی ایک خاصیت یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو دوسروں کی طرح بناتا ہے اگر کسی کے ہم نشین بداخلاق اور گناہگاروں تو وہ ان کے برے اخلاق اور گناہ سے انس پیدا کر لیتا ہے اور صرف ان کی برائی کو برائی نہیں سمجھتا بلکہ وہ اس کی نگاہ میں اچھائی بھی معلوم ہونے لگتی ہے اس کے برعکس اگر ہم نشین خوش اخلاق اور نیک ہوں تو انسان ان کے اچھے اخلاق اور کردار سے مانوس ہوجاتا ہے اور اس کا دل چاہتا ہے کہ وہ خود بھی اپنے آپ کو انہیں کی طرح بنائے لہذا اچھا دوست اللہ تعالی کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور انسان کی ترقی اور کمال تک پہنچنے کا بہت اچھا کارآمد اور سعادت آور شمار ہوتا ہے_ اس کے برعکس برا دوست انسان کی بدبختی اور راستے سے ہٹنے اور مصائب کا موجب ہوتا ہے لہذا دوست کے