خودپسندی اور خودخواہی تمام مفساد کی جڑ ہے
علماء اخلاق نے خودپسندی اور خودخواہی کی صفت کو ام الفساد یعنی فساد کی جڑی قرار دیا ہے اور تمام گناہوں اور تمام بری صفات کا سبب خودپسندی بتلایا ہے_ لہذا نفس کو اس سے پاک کرنے میں بہت ہی زیادہ کوشش کرنی چاہئے_ ہم کو پہلے خودپسندی اور خودخواہی کے معنی بیان کرنے چاہئیں اس کے بعد اس بری صفات کے برے اثرات اور اس سے مقابلہ کرنے کی تشریح کرنی چاہئے اور یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ ہر زندہ شے کو اپنی ذات اور صفات کمالات اور افعال اور آثار سے محبت اور علاقمندی ہوا کرتی ہے یعنی فطرت اور طبیعت میں خودپسند اور خودخواہ ہوا کرتے ہیں لہذا یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ خودپسند کو بطور کلی برا جانا جائے بلکہ یہ توضیح اور تشریح کا محتاج ہے_ پہلے بیان ہو چکا ہے کہ انسان دو وجود اور دو خود اور دو میں رکھتا ہے ایک حیوانی وجود اور میں اور دوسرا انسانی وجود اور میں _ اس کا انسانی وجود اور میں اللہ تعالی کی ایک خاص عنایت ہے جو عالم ملکوت سے نازل ہوا ہے تا کہ وہ زمین میں اللہ کا خلیفہ ہو_ اس لحاظ سے وہ علم اور حیات قدرت اور رحمت احسان اور اچھائی اور کمال کے اظہار سے سنخیت رکھتا ہے اور انہیں کا چاہنے والا ہے لہذا اگر انسان اپنے آپ کو پہچانے اور اپنے وجود کی قیمت کو جانے اور اسے محترم رکھے تو وہ تمام خوبیوں اور کمالات کے سرچشمہ کے نزدیک ہو