ہیں اور لوگوں کو اس سے ڈراتی ہیں بالخصوص نہج البلاغہ جیسے گران بہا کتاب میں دنیا اور اہل دنیا کی بہت زیادہ مذمت وارد ہوئی ہے_ حضرت علی علیہ السلام لوگوں سے چاہتے ہیں کہ دنیا کو ترک کریں اور آخرت کی فکر کریں آنحضرت لوگوں کو دو گروہوں میں تقسیم کرتے ہیں ایک اہل دنیا اور دوسرا اہل آخرت اور ان میں سے ہر ایک کے لئے ایک خاص پروگرام ہوا کرتا ہے_
قرآن میں آیا ہے کہ '' جو شخص دنیا مال و متاع کا خواہش مند ہو ہم اسے اس سے بہرہ مند کرتے ہیں اور جو آخرت کے ثواب کا طالب ہوگا ہم اسے وہ عنایت کرتے ہیں_(۲۰۲)
خدا فرماتا ہے کہ '' مال و متاع اور اولاد دنیا کی زینت ہیں لیکن نیک عمل باقی رہ جاتا اور وہی تیرے پروردگار کے نزدیک بہتر اور نیک آرزو اور تمنا ہے_(۲۰۳)
دنیا کیا ہے؟
بہر حال اسلام دنیا کو قاتل مذمت قرا ردیتا ہے اور اس سے زاہد رہنا طلب کرتا ہے لہذا ضروری ہے کہ واضح کریں کہ دنیا کیا ہے اور کس طرح اس سے پرہیز کیا جائے؟
کیا دنیا ہر وہ چیز جو اس جہان میں جیسے زمین سورج ستارے حیوانات ، نباتات، درخت، معاون اور انسان ہیں کا ناہم ہے؟ اس کے مقابلے میں آخرت یعنی ایک دوسرا جہان ہے؟ اگر دنیا سے یہ مراد ہو تو پھر دنیا کی زندگی کام کرنے خورد و نوش آرام اور حرکت و غیرہ جو دنیا کی زندگی سے مربوط ہیں کا نام ہوگا_ کیا اسلام میں کسب معاش اور کام کرنے اور روزی حاصل کرنے اور اولاد پیدا کرنے اور نسل کو بڑھانے کی مذمت کی گئی ہے؟ کیا زمین اور آسمان حیوانات اور نباتات بری چیزیں ہیں_ اور انسان کو ان سے پرہیز کرنا چاہئے؟ کیا اسلام کام اور کوشش کرنے روزی کو حاصل کرنے اور تولید نسل