ہونگے_
دنیا کی حقیقت
اس مطلب کی وضاحت کے لئے پہلے دنیا کی اسلام کی رو سے حقیقت اور ماہیت کو بیان کرتے ہیں اس کے بعد جو اس سے نتیجہ ظاہر ہوگا اسے بیان کریں گے اسلام دو جہان کاعقیدہ رکھتا ہے ایک تو یہی مادی جہان کہ جس میں ہم زندگی کر رہے ہیں اور جسے دنیا کہا اور نام دیا جاتا ہے_ دوسرا اس کے بعد آنے والا جہان کہ جہاں مرنے کے بعد جائیں گے اسے آخرت اور عقبی کا جہان کہا اور نام دیا جاتا ہے_ اسلام عقیدہ رکھتا ہے کہ انسان کی زندگی اس جہان میں مرنے سے ختم نہیں ہوجاتی بلکہ مرنے کے بعد انسان آخرت کے جہاں کی طرف منتقل ہوجائیگا_ اسلام اس جہان کو گذر گاہ اور فانی مکان قرار دیتا ہے جو آخرت کے جہان جانے کے لئے ایک وقتی ٹھہرنے کی جگہ ہے_ اور آخرت کے جہان کو دائمی اور ابدی رہنے کی جگہ قرار دیتا ہے_ انسان اس دنیا میں اس طرح نہیں آیا کہ کئی دن زندگی کرے اور اس کے بعد مرجائے اور ختم اور نابود ہوجائے بلکہ انسان اس جہان میں اس لئے آیا ہے کہ یہاں علم او رعمل کے ذریعے اپنے نفس کی تربیت اور تکمیل کرے اور آخرت کے جہاں میں ہمیشہ کے لئے خوش اور آرام سے زندگی بسر کرے لہذا دنیا کا جہان آخرت کے جہاں کے لئے کھیتی اور تجارت کرنے اور زاد راہ کے حاصل کرنے کی جگہ ہے گرچہ انسان اس جہان میں زندہ رہنے اور زندگی کرنے کے لئے مجبور ہے کہ ان نعمتوں سے جون خدا نے اس جہان میں خلق کی ہیں استفادہ کرے لیکن ان نعمتوں سے فائدہ حاصل کرنا انسان کی زندگی کی غرض اور ہدف نہیں ہے بلکہ یہ مقدمہ اور تمہید ہے انسان اور اس جہاں کے خلق کرنے کی غرض اور ہدف یہ نہیں کہ انسان یہاں کی زندگی کو خوب مرتب اور مرفح الحال بنائے اور مختلف لذائز اور تحقیقات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرے بلکہ انسان کے خلق