5%

میں ہمیشہ کے لئے باقی رہو گے گرچہ دنیا تمہیں اپنی زینت اور خوبصورتی کی وجہ سے دھوکا دیتی ہے_ لیکن برائیوں اور شر کے ہونے سے بھی تمہیں ڈراتی ہے لہذا ان ڈرانے والی چیزوں کو جو یہ رکھتی ہے اس کے غرور اور دھوکے میں نہ آئو اور اس سے دست بردار ہوجائو اس کی ڈرائی جانے والی چیزوں کی وجہ سے اس کے طمع دلانے سے دست بردار ہو جائو اور اس گھر کی طرف جلدی کرو کہ جس کی طرف تمہیں دعوت دی گئی ہے اور اپنے دلوں کو دنیا سے خالی اور منصرف کرو_(۲۱۷)

آپ نے دیکھ لیا کہ اس حدیث میں دنیا کی حقیقت کس طرح بتلائی گئی ہے کہ یہ فناء ہونے والی اور سفر کی جگہ ہے یہ گذرنے اور سفر کر جانے کے لئے ٹھہرنے کا ایک مقام ہے_ یہ دھوکے اور غرور اور چالبازی کا گھر ہے_ انسان اس کے لئے خلق نہیں ہوا بلکہ آخرت کے جہان کے لئے خلق کیا گیا ہے انسان اس جہاں میں آیا ہے تا کہ اپنے علم اور عمل اور انسانیت کی تربیت اور پرورش کرے اور آخرت کے جہان کے لئے زاد راہ اور توشہ حاصل کرے_

اہل آخرت

اسلام لوگوں سے یہ چاہتا ہے کہ دنیا کو اس طرح پہچانیں کہ جیسے وہ ہے اور اپنے اعمال اور کردار کو اسی طرح بجالائیں جیسے کہ وہ دنیا ہے جن لوگوں نے دنیا کو جس طرح کہ وہ ہے پہچان لیا ہے تو پھر وہ اس دنیا کے عاشق اور دیوانے نہیں بنتے اور وہ زر و جواہر کے دھوکے میں نہیں آتے جب کہ وہ اسی دنیا میں زندگی کرتے ہیں اللہ تعالی کی شرعی لحاظ سے نعمتوں سے اور لذات سے استفادہ بھی کرتے ہیں_ لیکن وہ ان کے قیدی اور غلام نہیں بنتے وہ خدا اور آخرت کے جہان کو کبھی نہیں بھلاتے اور ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ وہ اپنے نیک کاموں کے بجالانے سے آخرت کے جہان کے لئے زاد راہ اور توشہ حاصل کریں_ اس جہان میں زندگی کرتے ہیں لیکن ان کے دل کی آنکھ برتر و بالا افق کو دیکھتی ہے_ ہر لمحہ اور ہر حالت اور ہر عمل میں خدا اور آخرت