5%

لوگ ہیں کہ جن کا ٹھکانہ جہنم کی اگ میں ہے یہ اس وجہ سے ہوگا کہ جو کچھ انہوں نے دنیا میں کسب کیا ہے_(۲۲۶)

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' انسان کی خدا سے دور ترین حالت اس وقت ہوتی ہے جب وہ سوائے شکم پری اور عورت کے اور کسی چیز کو ہدف اور غرض قرار نہیں دیتا_(۲۲۷)

حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' جو دل دنیا کا فریفتہ اور عاشق ہوگا اس میں تقوی اور پرہیزگاری کا داخل ہونا حرام ہوا کرتا ہے_(۲۲۸)

نیز آنحضرت(ص) نے فرمایا ہے کہ '' وہ بہت ہی برا معاملہ اور تجارت ہے کہ جس کی قیمت اور عوض اپنے نفس کو قرار دے دیا جائے اور دنیا کو اس کے عوض جو خدا کے نزدیک ہے عوض بنا لیا جائے_(۲۲۹)

اگر دنیا کی مذمت کی گئی ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا غرور اور دھوکا دینے والی اور مشغول رکھ دینے کا مال اور متاع ہے_ دنیا اپنے آپ کو خوبصورت اور شیرین ظاہر کرتی ہے اور انسان کو اسی میں لگائے رکھتی ہے اور انسان کو خدا کی یاد آور آخرت کے لئے زاد راہ حاصل کرنے سے روکتی ہے_

اسی لئے دنیا کی مذمت وارد ہوئی ہے اور اسے بیان کیا گیا ہے تا کہ انسان ہوشیار رہیں اور اس کی چالوں کا دھوکانہ کھائیں اور اپنے آپ کو دنیا کے قیدی اور غلام نہ بنائیں اور اس پر فریفتہ نہ ہوجائیں_

قابل مذمت دنیا سے لگائو اور عشق ہے اور اپنے خلق ہونے کی غرض کو بھول جانا ہے اور آخرت کی ہمیشگی زندگی اور اللہ کی نعمتوں سے غافل ہو جانا ہے_

اہل دنیا اور اہل آخرت

جو دنیا میں رہ کر آخرت کے لئے کام کرے وہ اہل آخرت ہے اور جو صرف دنیا میں رہ کر دینا کے لئے کام کرے وہ اہل دنیا اور دنیا دار ہے_