پہنچتا ہے_(۲۴۵) اور فرماتا ہے ''آخرت کے لئے زاد راہ اور توشہ حاصل کرو اور بہترین توشہ اور زاد راہ تقوی ہے_(۲۴۶)
جیسا کہ ملاحظہ فرما رہے ہیں کہ بعض عبادتوں کی غرض بلکہ اصل عبادت کی غرض یہ تھی کہ لوگ اس کے بجالانے سے باتقوی ہوجائیں بلکہ اسلام کی نگاہ میں تقوی اس قدر اہمیت رکھتا ہے کہ تمام اعمال کے قبول ہونے کا معیار اور راس بتلایا گیا ہے اور عمل بغیر تقوی کے مردود اور بے فائدہ ہوتا ہے قر آن مجید میں سے ہے کہ خداوند عالم نیک اعمال کو صرف متقیوں سے قبول کرتا ہے_
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ابوذر سے فرمایا کہ '' تقوی کے حاصل کرنے میں بہت زیادہ عمل اور کوشش کر کیونکہ کوئی عمل بھی جو تقوی کے ساتھ ہو چھوٹا نہیں ہوتا اور کس طرح اسکو چھوٹا شمار کیا جائے جب کہ وہ اللہ تعالی کے ہاں مورد قبول ہوتا ہے جب کہ خدا قرآن میں فرماتا ہے کہ خدا متقیوں سے قبول کرتا ہے_(۲۴۷) امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' کسی کا رونا تجھے دھوکا نہ دے کیونکہ تقوی دل میں ہوتا ہے_(۲۴۸)
قرآن میں ہے کہ '' اگر صبر کرو اور تقوی رکھتے ہو تو یہ بہت بڑا کام ہے_(۲۴۹)
جیسا کہ ملاحظہ فرما رہے ہیں کہ قرآن اور احادیث میں تقوی ایک اصلی ارزشمند اور آخرت کے لئے بہترین زاد راہ اور توشہ ہے اور دل کی اہم بیماریوں کے لئے شفا دینے والا دارو ہے اور نفس کو پاک کرنے کا بہت بڑا وسیلہ بتلایا گیا ہے اس کی اہمیت کے لئے اتنا کافی ہے کہ یہ احکام الہی کے جعل اور تشریع کی غرض اور ہدف قرر پایا ہے_ اب ہم تقوی کی وضاحت کرتے ہیں_
تقوی کی تعریف
عام طور سے تقوی کو ایک منفی یعنی گناہوں سے پرہیز اور معصیت سے اجتناب