شہوت غصب اور بخل و غیرہ کی رسیوں کو انسان کی گردن سے اتار پھینکتا ہے_ تقوی محدود ہوجانے کو نہیں کہتے بلکہ نفس کے مالک اور اس پر کنٹرول کرنے کا نام ہے_ انسان کو عزت اور شرافت قدرت اور شخصیت اور مضبوطی دیتا ہے_ دل کو افکار شیطانی سے محفوظ کرتا ہے اور فرشتوں کے نازل ہونے اور انوار قدسی الہی کے شامل ہونے کے لئے آمادہ کرتا ہے اور اعصاب کو طفیان اور آرم دیتا ہے_ تقوی انسان کے لئے مثل ایک گھر اور لباس کے ہے کہ جو حوادث کی گرمی اور سردی محفوظ رکھتا ہے خداوند عالم قرآن میں ارشاد فرماتا ہےلباس التقوی ذلک خیر ) ۲۵۲) تقوی ایک قیمتی وجود رکھتا ہے اور آخرت کے لئے زاد راہ اور توشہ ہے یہ ایک منفی صفت نہیں ہے البتہ قرآن اور حدیث میں تقوی خوف اور گناہ کے ترک کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے لیکن یہ تقوی کے لوازمات میں سے ہیں نہ یہ کہ تقوی کا معنی یہی ہے_
تقوی اور گوشہ نشینی
گوشہ نشینی اور اجتماعی ذمہ داریوں کے قبول نہ کرنے کو نہ صرف تقوی کی علامتوں سے شمار نہیں کیا جائیگا بلکہ بعض موارد میں ایسا کرنا تقوی کے خلاف بھی ہوگا_ اسلام میں گوشہ نشینی اور رہبانیت نہیں ہے_ اسلام انسان کو گناہ سے فرار کرنے کے لئے گوشہ نشینی اور مشاغل کے ترک کرنے کی سفارش نہیں کرتا بلکہ انسان سے چاہتا ہے کہ اجتماعی ذمہ داریوں کو قبول کرے اور امور اجتماعی میں شریک ہو اور پھر اسی حالت میں تقوی کے ذریعے اپنے نفس پر کنٹرول کرے اور اسے قابو میں رکھے اور گناہ اور کجروی سے اپنے آپ کو روکے رکھے_
اسلام یہ نہیں کہتا کہ شرعی منصب اور عہدے کو قبول نہ کرو بلکہ اسلام کہتا ہے کہ اسے قبول کرو اور اللہ تعالی کی رضا کی خاطر اللہ تعالی کے بندوں کی خدمت کرو اور صرف منصب اور مقام کا غلام بن کر نہ رہ جاؤ_ اور اپنے منصب اور عہدے کو نفسانی