خواہشات اور شہوات کے لئے وسیلہ قرار نہ دو اور حق کے راستے سے نہ ہٹو_ اسلام نہیں کہتا کہ تقوی حاصل کرنے کے لئے کام اور کار و کسب سے ہاتھ اٹھا لو اور حلال رزق طلب کرنے کے لئے کوشش نہ کرو بلکہ اسلام کہتا ہے کہ دنیا کے قیدی اور غلام نہ بنو_اسلام نہیں کہتا کہ دنیا کو ترک کردے اور عبادت میں مشغول ہوجانے کے لئے گوشہ نشین ہوجا بلکہ اسلام کہتا ہے کہ دنیا میں زندگی کر اور اس کے آباد کرنے کے لئے کوشش کر لیکن دنیا دار اور اس کا فریفتہ اور عاشق نہ بن بلکہ دنیا کو اللہ تعالی سے تقرب اور سیر و سلوک کے لئے قرار دے اسلام میں تقوی سے مراد یہی ہے کہ جسے اسلام نے گراں بہا اور بہترین خصلت بتلایا ہے_
تقوی اور بصیرت
قرآن اور احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ تقوی انسان کو صحیح بصیرت اور بینش دیتا ہے تا کہ دنیا اور آخرت کی واقعی مصلحتوں کو معلوم کر سکے اور اس پر عمل کرے جیسے_
خداوند عالم قرآن میں فرماتا ہے _ '' اے ایمان والو اگر تقوی کو پیشہ قرار دو تو خدا تمہارے لئے فرقان قرار دے گا_(۲۵۳) یعنی بصیرت کی دید اور شناخت عطا کرے گا تا کہ سعادت اور بدبختی کی مصلحتیں اور مفسدوں کو پہنچان سکو_ ایک اور آیت میں ہے کہ ''صاحب تقوی بنو تا کہ علوم کو تم پر نازل کیا جائے اور اللہ تعالی ہر چیز کا علم رکھتا ہے_(۲۵۴)
گرچہ قرآن تمام لوگوں کے لئے نازل ہوا ہے لیکن صرف متقی ہیں جو ہدایت دیئے جاتے ہیں اور نصیحت حاصل کرتے ہیں_
اسی لئے قرآن لوگوں کے لئے بیان ہے اور اہل تقوی کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے_(۲۵۵)
امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ '' تقوی دل کی بیماریوں کے لئے شفا دینے